021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
Fiverr ویب سائٹ کی کمائی کا حکم
80139جائز و ناجائزامور کا بیانخریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک ویب سائٹ ہے، جس کا نام “Fiverr” ہے۔ یہ ایک پروفیشنل ویب سائٹ ہے۔ اس ویب سائٹ سے کمانے کے لیے اس میں ایک اکاؤنٹ بنانا ہوتا ہے۔ ویب سائٹ سے کمانے کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ ویب سائٹ پہ مختلف پیشہ ور لوگوں نے اپنا اپنا کام ڈال رکھا ہوتا ہے، اپنے کاروبار کا تعارف دے رکھا ہوتا ہے۔ اور جن لوگوں کو دنیا میں جو بھی آنلائن کام کروانا ہوتا ہے، وہ کسی بھی سوشل میڈیا (مثلاً: فیس بک وغیرہ) میں ایک پوسٹ کر دیتا ہے کہ مجھے اتنے پیسوں میں فلاں کام کروانا ہے، جو صاحب کرسکتے ہیں، وہ رابطہ کریں۔ چنانچہ جس شخص کا Fiverr پہ اکاؤنٹ بنا ہوتا ہے، وہ اُس ویب   سائٹ پہ جاکر مطلوبہ پیشہ ور تلاش کرتا ہے، اور جب   وہ مل جاتا ہے تو اُس کا لنک اُس شخص کو بھیج دیتا ہے، جس کو اس کی تلاش تھی۔ مثال کے طور پر زید کو کمپوزر کی ضرورت تھی، اُس نے اپنی ضرورت کے لیے فیس بک کے مختلف گروپس میں پوسٹ لکھ ڈالی، اُس کی پوسٹ خالد نے پڑھ لی، اور خالد کو معلوم تھا کہ احمد کمپوزر ہے، چنانچہ خالد نے زید کا رابطہ احمد سے کروا دیا۔ خلاصہ یہ کہ دو بندوں کے درمیان رابطہ کرانے کی سہولت اس ویب سائٹ کے ذریعہ فراہم کی جاتی ہے۔ جب دونوں بندوں کا آپس میں کام کرنے کا معاہدہ ہو جاتا ہے، تو جو بھی معاوضہ وہ طے کرتے ہیں، اُس پر دس فیصد کمیشن رابطہ کا ذریعہ بننے والے شخص کے اکاؤنٹ میں آ جاتے ہیں۔ یہ معاوضہ Fiverr کی طرف سے دیا جاتا ہے۔ مذکورہ بالا مثال میں زید اور احمد کا جو بھی معاہدہ ہوگا، اُس کے مطابق دس فیصد کمیشن Fiverr ویب سائٹ کی طرف سے خالد کو ملے گا۔ یہ ویب سائٹ اسرائیل کی ہے۔ اس کا بانی Micha Kaufman ہے، جوکہ اسرائیل سے تعلق رکھتا ہے۔

کیا اس ویب سائٹ سے مذکورہ بالا طریقے کے مطابق کمانا شرعاً جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکر کردہ صورت میں خالد بروکر ہے، لہٰذا اس کے لیے  اپنی بروکری کی اجرت لینا جائز ہے۔ البتہ اسرائیل چونکہ اسلام اور مسلمان دشمن ہے، اور اس کی ویب سائٹ کو استعمال کرکے اسرائیلی معیشت کو فائدہ پہنچتا ہے، اس لیے بہتر یہ ہے کہ ضرورتِ شدیدہ کے بغیر ایسی ویب سائٹ کو کمانے کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔ تاہم اگر کسی نے مذکورہ ویب سائٹ کے ذریعے کوئی ایسا کام کرکے کمائی کرلی ہو جس میں شریعت کے حکم کی خلاف ورزی نہ ہوئی ہو، تو اس کی کمائی شرعاً حلال ہوگی۔

حوالہ جات
رد المحتار (24/261):
"قال في البزازية: إجارة السمسار والمنادي والحمامي والصكاك وما لا يقدر فيه الوقت ولا العمل، تجوز؛ لما كان للناس به حاجة، ويطيب الأجر المأخوذ لو قدر أجر المثل."

محمد مسعود الحسن صدیقی

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

25/شوال المکرم/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مسعود الحسن صدیقی ولد احمد حسن صدیقی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب