021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
لیکوریا میں مبتلا خاتون حج اور عمرہ کیسے ادا کرے گی؟
80157حج کے احکام ومسائلحج کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

میں کچھ وقت سے لیکوریا کی بیماری میں مبتلا ہوں، پچھلے تین چار ماہ سے علاج کروارہی ہوں، جب علاج کیا تو تھوڑی ٹھیک ہوگئی تھی، لیکن اب یہ مرض پھر سے ہوگیا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ میں ان شاء اللہ حج پر جا رہی ہوں تو اس بیماری کے ساتھ حج و عمرہ کیسے کروں گی؟ جب یہ ہوتا ہے تو میں بہ مشکل آدھا گھنٹہ رک سکتی ہوں، پھر یہ شروع ہوجاتا ہے۔ اس حالت میں مسجدِ حرام یا مسجدِ نبوی کی حدود میں رہنا صحیح ہوگا یا نہیں؟ طواف، سعی اور حج کے ارکان کیسے ادا کروں گی؟ کچھ لوگ کہتے ہیں ٹشو پھسا لیا جائے، کچھ کہتے ہیں پیڈ لگا لیا جائے۔ صحیح طریقہ کیا ہے؟  اگر روئی رکھ دوں تو اس کی مدت کتنی ہوگی؟

وضاحت: یہ بیماری تقریبا آدھا گھنٹہ یا پون گھنٹے کے بعد آتی ہے، ابھی تک ایک نماز کا پورا وقت ایسا نہیں گزار جس میں یہ بیماری مستقل جاری ہو اور وضو کر کے فرض نماز پڑھنے کا موقع بھی نہ ملا ہو۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق چونکہ آپ "معذورِ شرعی" نہیں ہیں، اس لیے یہ بیماری آنے سے آپ کا وضو ٹوٹ جائے گا۔ حج اور عمرہ کے اعمال میں سے صرف طواف کے لیے طہارت شرط ہے، باقی اعمال اور مسجدِ حرام یا مسجدِ نبوی میں جانے کے لیے با وضو ہونا شرط نہیں۔ لہٰذا حج اور عمرے کے دوران آپ کوشش کریں کہ یہ بیماری رکنے کے فورا بعد طہارت حاصل کر کے طواف شروع کرلیا کریں؛ تاکہ حتی الامکان طواف پاکی کی حالت میں پورا ہو۔ لیکن اگر طواف کے درمیان میں یہ عذر پیش آئے تو قریبی وضو خانے میں جا کر صفائی اور وضو کر کے اسی جگہ سے طواف کو جاری رکھیں جہاں اسے چھوڑ کر گئی ہو۔ کپڑوں کو بچانے کے لیے کوئی کپڑا، پیڈ یا روئی وغیرہ جو بھی صورت آسان ہو وہ اختیار کرسکتی ہیں۔

حوالہ جات
الدر المختار (2/ 469):
( والطهارة فيه ) من النجاسة الحكمية على المذهب. قيل: والحقيقية من ثوب وبدن ومكان طواف، والأكثر على أنه سنة مؤكدة، كما في شرح لباب المناسك.
رد المحتار (2/ 469):
قوله ( من النجاسة الحكمية ) أي الحدث الأكبر والأصغر وإن اختلفا في الإثم والكفارة.  قوله ( على المذهب ) وهو الصحيح وقال ابن شجاع إنها سنة.  شرح اللباب للقاري.  قوله ( من ثوب ) الأولى لثوب أو في ثوب ط. قوله ( ومكان طواف ) لم ينقل في شرح اللباب التصريح بالقول بوجوبه وإنما قال وأما طهارة المكان فذكر العز بن جماعة عن صاحب الغاية أنه لو كان في مكان طوافه نجاسة لا يبطل طوافه وهذا يفيد نفي الشرط والفرضية واحتمال ثبوت الوجوب والسنية اه. قوله ( والأكثر على أنه ) أي هذا النوع من الطهارة في الثوب والبدن سنة مؤكدة، شرح اللباب، بل قال في الفتح وما في بعض الكتب من أن بنجاسة الثوب كله يجب الدم لا أصل له في الرواية اه.  وفي البدائع: إنه سنة فلو طاف وعلى ثوبه نجاسة أكثر من الدرهم لا يلزمه شيء بل يكره لإدخال النجاسة المسجد اه.
فتح القدير (2/ 494):
وإذا أقيمت الصلاة المكتوبة أو الجنازة خرج من طوافه إليها، وكذا إذا كان في السعي، ثم إذا فرغ وعاد بنى على ما كان طافه ولا يستقبله، وكذا إذا خرج لتجديد وضوء.
غنیة الناسك، ط: المصباح (205):
ولو خرج من الطواف أو من السعي إلی جنازة أو مکتوبة أو تجدید وضوء ثم عاد بنیٰ لو کان ذٰلك بعد إتیان أکثرہٖ، ولو استأنف لا شيء علیہ، فلایلزمه إتمام الأول؛ لأن الاستئناف للإکمال بالموالاة بین الأشواط، ویستحب الاستئناف في الطواف إذا کان قبل إتیان أکثرہ.
الدر المختار (2/ 497):
ولو خرج منه أو من السعي إلى جنازة أو مكتوبة أو تجديد وضوء ثم عاد بنى.
رد المحتار (2/ 497):
 قوله ( بنى ) أي على ما كان طافه ولا يلزمه الاستقبال، فتح . قلت: ظاهره أنه لو استقبل لا شيء عليه فلا يلزمه إتمام الأول لأن هذا الاستقبال للإكمال بالموالاة بين الأشواط. ثم رأيت في اللباب ما يدل عليه حيث قال في فصل مستحبات الطواف: ومنها استئناف الطواف لو قطعه أو فعله على وجه مكروه. قال شارحه: لو قطعه أي ولو بعذر، والظاهر أنه مقيد بما قبل إتيان أكثره اه.
 بقي ما إذا حضرت الجنازة أو المكتوبة في أثناء الشوط هل يتممه أو لا؟ لم أر من صرح به عندنا، وينبغي عدم الإتمام إذا خاف فوت الركعة مع الإمام، وإذا عاد للبناء هل يبني من محل انصرافه أو يبتدىء الشوط من الحجر؟ والظاهر الأول قياسا على من سبقه الحدث في الصلاة. ثم رأیت بعضهم نقله عن صحیح البخاری عن عطاء بن أبي رباح التابعی وهو ظاهر قول الفتح: بنی علی ما کان طافه، والله أعلم.
 تنبيه: إذا خرج لغير حاجة كره ولا يبطل، فقد قال في اللباب: ولا مفسد للطواف، وعد من مكروهاته تفريقه أي الفصل بين أشواطه تفريقا كثيرا، وكذا قال في السعي، بل ذكر في منسكه الكبير: لو فرق السعي تفريقا كثيرا كأن سعى كل يوم شوطا أو أقل لم يبطل سعيه، ويستحب أن يستأنف.     

عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

    26/شوال المکرم/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب