021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دوبیٹوں نےاپنےپیسوں سےوالد کےپلاٹ پرتعمیرکروائی تووفات کےبعدوراثت کیسےتقسیم ہوگی؟
80165تقسیم جائیداد کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

سوال:ہم کل پانچ بھائی اور تین بہنیں ہیں،ہمارےوالد صاحب کاانتقال جولائی 2020کوہواتھا،والدہ صاحبہ الحمدللہ حیات ہیں،جس مکان میں ہم لوگ رہائش پذیرہیں،اس مکان میں ہم 2004 میں شفٹ ہوئےتھے،اوراب تک اسی مکان میں رہائش پذیرہیں،تینوں بہنیں شادی شدہ ہیں،اوراپنےاپنےگھروں میں ہیں،ہم تین بھائی اس گھرمیں رہتےہیں،سب سےبڑےبھائی فرسٹ فلورپراوردوسرےنمبرکابھائی (میں )گراؤنڈفلورپروالدہ کےساتھ ،تیسرےنمبر کابھائی سیکنڈفلور پراورچھوتھےنمبر کابھائی  دبئی میں رہتاہے،اورسب سےچھوٹابھائی کرائےکےمکان میں رہتاہے،والدصاحب کےانتقال کےبعد میراث بننےوالی جائیدادمیں محض یہ ایک مکان ہےکہ جس میں ہم لوگ رہتےہیں اوراس مکان کی تفصیل یہ ہےکہ :

تقریبا 20سال پہلےوالدصاحب نےیہ پلاٹ خریداتھا،لیکن ان کےپاس کنسٹرکشن کےپیسےنہیں تھے،چنانچہ سب سےبڑےبھائی نےاپنےپیسوں سےکنسٹرکشن کروائی اورگراونڈاورفرسٹ فلورتعمیر کروایا،جس کےبعد تمام فیملی اس مکان میں شفٹ ہوگئی ،اورآج تک اسی میں رہ رہےہیں،یعنی پلاٹ والدصاحب کےپیسوں کاتھاتقریبا 1100000اورکنسٹرکشن بڑےبھائی نےکروائی ،گراؤنڈفلوراورفرسٹ فلورکی تقریبا 2500000لاکھ کی ،یہ مکان 2004 میں بن کرتیارہواتھااوراسی وقت تمام فیملی اس میں شفٹ ہوگئی تھی۔

دوسال پہلےتیسرےنمبرکےبھائی نےسیکنڈفلورپرکنسٹرکشن کروائی تقریبا 16500000روپےکی اوراس میں شفٹ ہوگیا،تواب صورت حال یہ ہےکہ پلاٹ والدصاحب کےپیسوں کاہے،گراؤنڈفلوراورفرسٹ پرکنسٹرکشن سب سےبڑےبھائی نےکروائی اورسیکنڈفلورپرکنسٹرکشن تیسرےنمبر کےبھائی نےکروائی ۔

تواس تمام صورت حال کےپیش نظرمیرےسوالات یہ ہیں:

۱۔ہم تمام بہن بھائیوں اوروالدہ صاحبہ میں اس میراث کی تقسیم کس طرح ہوگی ؟

۲۔تیسرےنمبر کےبھائی نےسیکنڈفلورپرجوکنسٹرکشن کروائی  کیاوہ رقم اس کوعلیحدہ سےملےگی ؟

۳۔اگرکنسٹرکشن کی رقم اس کوعلیحدہ سےملےگی توکیاوہ رقم جواس نےدوسال پہلےخرچ کی تھی وہ ملےگی یاآج کی قیمت کےاعتبارسےملےگی ؟جزاکم اللہ خیر ا

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

۱،۲،۳۔چونکہ بیٹوں  نےوالدکی زندگی میں والدکی اجازت سےپلاٹ پر تعمیرکروائی ہے،اس لیےپلاٹ پرتعمیربیٹوں کی ذاتی   شمارہوگی،البتہ زمین چونکہ وراثت میں تھی تواس کی قیمت کووراثت میں تقسیم کیاجائےگا۔

تقسیم کاطریقہ یہ ہوگاکہ والدصاحب کی وراثت میں جتنامال ہے(موجودہ مکان کی زمین اوراس کےعلاوہ دیگر جائیدادا)اس کی قیمت لگائی جائےگی،جوقیمت ہواس کاآٹھواں حصہ آپ کی والدہ کاہوگا،باقی میراث آپ بہن بھائیوں میں اس طرح تقسیم ہوگی کہ بھائیوں کو بہنوں کےمقابلےمیں دوگنا حصہ ملےگا۔

اگرفیصدی اعتبارسےتقسیم کیاجائےتوکل میراث میں سےوالدہ کو12.5فیصد،تین بہنوں  میں سےہربہن کو 6.7307فیصداورہربھائی کو 13.4615فیصدحصہ ملےگا۔

موجودہ صورت میں جبکہ زمین وراثت میں ہےاوراوپرکی تعمیرات بھائیوں کی ذاتی ہیں توتقسیم کرنےکےلیےیہ طریقہ اختیار کیاجائےگاکہ تعمیرکےبغیر صرف زمین کی قیمت لگوائی جائےگی ،جوقیمت ہو  وہ میراث میں تقسیم ہوگی ۔

مکان میں موجود رہائش پذیرورثہ اگردیگرورثہ کو ان کےمیراث کےحصےکی رقم دیدیں تو رہائشی ورثہ اس مکان کےمکمل مالک بن جائیں گےپھریہ مکان تین بھائیوں میں مشترک ہوجائےگا۔

پھراگرکوئی ایک بھائی مکمل مکان خریدنا چاہتاہےتووہ مکمل قیمت دوسرےبھائیوں کوادا کردےتووہ اکیلامالک بن جائےگا۔

حوالہ جات
"تنقيح الفتاوى الحامدية155/2:والأصل أن من بنى في دار غيره بناءوأنفق في ذلك بأمر صاحبه كان البناء لصاحب الدار وللباني أن يرجع على صاحب الدار بما أنفق ۔
سئل فی رجل بنی بمالہ لنفسہ قصرا فی دار ابیہ باذنہ ثم مات ابوہ عنہ وعن ورثہ غیرہ فھل یکون القصر لبانیہ ویکون کالمستعیر ﴿الجواب﴾نعم کما صرح بذلک فی حاشیہ الاشباہ عند قولہ من بنی فی ارض غیرہ بامرہ فہو لمالکھا ومسئلة العمارة کثیر ذکرھا فی الفصول العمادیة ،و الفصوولین ،وغیرھا وعبارة االمحشی بعد قولہ ویکون کا لمستعیر فیکلف قلعھا متی شاء ۔
"مجمع الضمانات 8 / 67:كل من بنى في دار غيره بأمره فالبناء لآمره ، ولو بنى لنفسه بلا أمره فهو له ، وله رفعه إلا أن يضر بالبناء فيمنع ۔
ولو بنى في دار غيره بأمره فالبناء لرب الأرض ، وقال بعضهم : البناء للباني ، ولو بنى بإذن رب الدار واستدلوا بما ذكر محمد أن من استعار من آخر دارا فبنى فيها بإذن ربها ، فالبناء للمستعير ، وهذا الاختلاف فيما أمر ولم يشترط الرجوع ، فأما لو شرط الرجوع بما أنفق ، فالبناء لرب الدار ، وعليه ما أنفق ألا يرى إلى ما ذكر محمد : أن من استأجر حماما ووكله ربه أن يرم ما استرم من الحمام ، ويحسب له ذلك من الأجر ففعل فالبناء لرب الحمام ، وللمستأجر على المؤجر ما أنفق ۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

17/شوال      1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب