021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غصے میں کنایہ الفاظ سے طلاق کا حکم
81977طلاق کے احکامالفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان

سوال

میرے شوہر نے غصے میں مجھے 3 مرتبہ یہ الفاظ کہے " میں تمہیں پیپر بھیجتا ہوں " جو انہوں نے بہت غصے میں کہا تھا اور ان کا مقصد طلاق کے پیپر تھا  ، دوسری مرتبہ انہوں نے کہا " میں تمہارے باپ کے گھر آکر مسئلہ ختم کرتا ہوں " اور تیسری مرتبہ میسیج پہ بولا کہ" تم آجاؤ یا علیحدگی "اس طرح 3 مرتبہ غصے میں یہ سب بولا ہے ۔ مجھے بتائیں کیا طلاق واقعی ہوگئی ہے ؟مجھے جلد جواب دیں ۔جزاک اللہ  خیرا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

     صورت مسئولہ میں  تین جملے بولے گئے ہیں : ۱-  "میں   تمہیں  طلاق کے پیپر بھیجتا ہوں "   اور پیپر بھیجے نہیں ،۲- "میں تمہارے گھر آکر مسئلہ ختم کرتا ہوں "ان   دو جملوں کے کہنے سے طلاق واقع نہیں ہوئی ۔البتہ  جب  شوہر نے   بیوی کو غصے میں میسج پر  یہ   الفاظ "تم آجاو  یا  علیحدگی " لکھ  کر  بھیجے اوربیوی میسج   پڑھنے کے بعد شوہر کے گھر نہیں آئی ،تو ان الفاظ سے  ایک طلاق بائن واقع ہوگئی ۔دوبارہ ازدواجی تعلقات  قائم  کرنے  کے لیے از سر نو   گواہوں کی موجودگی میں  نئے مہر کے ساتھ   نکاح  کرنا ضروری ہے ۔

حوالہ جات
(كنايته) عند الفقهاء (ما لم يوضع له) أي الطلاق (واحتمله) وغيره (ف) - الكنايات (لا تطلق بها)قضاء (إلا بنية أو دلالة الحال) وهي حالة مذاكرة الطلاق أو الغضب، فالحالات ثلاث: رضا وغضب ومذاكرة . (الدر المختار :214)
  الفصل الخامس في الكنايات :لا يقع بها الطلاق إلا بالنية أو بدلالة حال كذا في الجوهرة النيرة....... وفي حالة الغضب يصدق في جميع ذلك لاحتمال الرد والسب إلا فيما يصلح للطلاق ولا يصلح للرد والشتم كقوله اعتدي واختاري وأمرك بيدك فإنه لا يصدق فيها كذا في الهداية. ...... وغير موسومة أن لا يكون مصدرا ومعنونا وهو على وجهين مستبينة وغير مستبينة فالمستبينة ما يكتب على الصحيفة والحائط والأرض على وجه يمكن فهمه وقراءته وغير المستبينة ما يكتب على الهواء والماء وشيء لا يمكن فهمه وقراءته ففي غير المستبينة لا يقع الطلاق وإن نوى وإن كانت مستبينة لكنها غير مرسومة إن نوى الطلاق يقع وإلا فلا وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو .(الفتاوى الهندية : 410 /1 )
وإذا احتملت هذه الألفاظ الطلاق وغير الطلاق فقد استتر المراد منها عند السامع، فافتقرت إلى النية لتعيين المراد ولا خلاف في هذه الجملة إلا في ثلاثة ألفاظ وهي قوله: سرحتك، وفارقتك، وأنت واحدة فقال  أصحابنا: قوله: سرحتك وفارقتك من الكنايات لا يقع الطلاق بهما إلا بقرينة النية كسائر الكنايات.
(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع: 3/ 106)

عبدالعزيز

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

13  جمادی الاولی1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالعزيز بن عبدالمتين

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے