021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سوتیلی والدہ کےمکان میں والداورسوتیلی اولاد کاکتناحصہ ہوگا؟
80279میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

سوال:السلام علیکم!میرےوالدکےانتقال کو تقریبا 2سال 10 ماہ ہوگئےہیں اوراس تمام عرصےمیں ہم سب وراثتی مسائل حل نہیں کرسکے۔

میرےوالدنےدوشادیاں کی تھیں،پہلی شادی سےمیں ایک بیٹا اوردوسری شادی سے2بیٹےاور2بیٹیاں ہیں۔

میری والدہ کاانتقال میری پیدائش کےدن ہی ہوگیاتھا،پھرمیری خالہ سےمیرےوالد نےشادی کی ،میری خالہ یعنی میری سوتیلی والدہ کےنام پر میرےوالدنےایک مکان خریدا ،اس کےبعدمیری سوتیلی والدہ کابھی انتقال ہوگیا۔

میرےوالدنےوہ مکان خوداپنےاورمیرےدوسوتیلےبھائی اوردوسوتیلی بہنوں کےنام پرٹرانسفرکروالیامیوٹیشن کےذریعہ ،اب اس سےمتعلق سوال یہ ہےکہ سوتیلی والدہ کےمکان میں ابو کاکتناحصہ ہوگا اوربہن بھائیوں  کاکتنا حصہ ہوگا؟

تنقیح:مستفتی نےوضاحت کی ہےکہ والدصاحب نےجومکان سوتیلی والدہ کےنام سےخریداتھا،اس دوران والدہ والدصاحب کےساتھ اسی گھرمیں رہائش پذیرتھی اوریہ کہاجاتاتھاکہ یہ مکان والدصاحب کاہےنہ کہ سوتیلی والدہ کا،صرف کاغذات میں سوتیلی والدہ کےنام کیاگیا تھا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

تنقیح کےمطابق چونکہ والدصاحب نےسوتیلی والدہ کومکان مکمل طورپرقبضہ اورحوالہ نہیں کیاتھا،اس لیےیہ مکان سوتیلی والدہ کانہیں ہوگا،اورنہ ہی ان کی میراث شمارہوگا،بلکہ یہ مکان والدصاحب کاذاتی ہوگا،بعدمیں چونکہ والدنےخوداپنےاوراپنےچاربیٹےبیٹیوں کےنام  کروایاہےتواگروالدنےاپنی زندگی میں بیٹےبیٹیوں کوالگ الگ تقسیم  کرکےان کےقبضہ میں بھی دیدیاتھاتومکان میں سےبیٹےبیٹیوں کاحصہ ذاتی شمار ہوگااور میراث نہیں ہوگا۔

البتہ والدکااپناحصہ میراث شمار ہوگااوروفات کےبعدوالدکےحصےمیں تمام بیٹےبیٹیوں کاحصہ ہوگا،چاہےوہ پہلی بیوی سےہوں یادوسری بیوی سے۔

اوراگروالدنےاپنی زندگی میں اپنےچاربیٹےبیٹیوں کےنام توکروایا،لیکن زندگی میں الگ الگ  تقسیم کرکےقبضہ نہیں کروایاتوپھریہ پورامکان والدکاشمارہوگااورمکمل میراث میں تقسیم ہوگا۔ایسی صورت میں صرف دوسری بیوی کی اولادوراثت کی حقدارنہیں ہوگی ،بلکہ پہلی بیوی کابیٹابھی میراث میں برابرکاشریک ہوگا۔

حوالہ جات
" شرح المجلۃ" 1/473 :یملک الموھوب لہ الموھوب بالقبض ،فالقبض شرط لثبوت الملک ۔
"شرح المجلۃ"1 /462:
وتتم(الھبۃ)بالقبض الکامل لأنہامن التبرعات والتبرع لایتم الابالقبض الکامل ۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

07/ذیقعدہ     1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب