021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سوتیلی والدہ کی رقم یعنی 1175000روپےان کےورثہ میں کیسے تقسیم ہونگے؟
80280میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

سوال: اگرسوتیلی والدہ کےنام پرکوئی رقم ہےجوتقریبا 1175000ہے،تواس میں والد اورمیرےسوتیلےبہن بھائیوں کاکتناحصہ ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوتیلی والدہ کی جتنی میراث ہے وہ ان کےشوہر(آپ کےوالد)اوران کےبچوں(آپ کےسوتیلےبہن بھائیوں )  میں تقسیم ہوگی۔ سوتیلی والدہ کی میراث میں آپ کاکوئی حصہ نہیں ہوگا۔

تقسیم اس طرح کیاجائےگاکہ کل میراث کاچوتھائی حصہ آپ کےوالد کاہوگا،باقی سوتیلی والدہ کےبیٹےبیٹیوں میں اس طرح تقسیم ہوگاکہ بیٹوں کو بیٹیوں کےمقابلےمیں دوگنا حصہ ملےگا۔

اگرفیصدی اعتبارسےتقسیم کیاجائےتوکل میراث میں سےآپ کےوالدکو25%فیصدملےگااورباقی 75%فیصددوبیٹےاوردوبیٹیوں میں تقسیم ہوگاکہ ہربیٹےکو25فیصدحصہ ملےگااور ہربہن کو 12.5فیصدحصہ ملےگا  ۔

سوال میں ذکرکردہ رقم کواگرتقسیم کیاجائےتو 1175000روپےمیں سے 293750روپےآپ کےوالدکوملیں گے،اورباقی رقم 881250کوبیٹےبیٹیوں میں تقسیم کیاجائےگاہربیٹے کو 293750روپےاورہربیٹی کو 146875روپےملیں گے۔

حوالہ جات
" الفتاوی العالمگیریة"6 447/ :ویستحق الإرث بإحدی خصال ثلاث باالنسب وھوالقرابة والسبب وھوالزوجیة والولاء۔
قال اللہ تعالی فی سورۃ النساء:یوصیکم اللہ فی اولادکم للذکرمثل حظ الانثیین۔
"تفسير ابن كثير" 2 /  225:فقوله (6) تعالى: { يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين } أي: يأمركم بالعدل فيهم، فإن أهل الجاهلية كانوا يجعلون جميع الميراث للذكور دون الإناث، فأمر الله تعالى بالتسوية بينهم في أصل الميراث، وفاوت بين الصنفين، فجعل للذكر مثل حظ الأنثيين؛ وذلك لاحتياج الرجل إلى مؤنة النفقة والكلفة ومعاناة التجارة والتكسب وتجشم المشقة، فناسب أن يعطى ضعفي ما تأخذه (7) الأنثى۔
"سورۃ النساء" آیت 12:وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۔         

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

07/ذیقعدہ     1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب