021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کروڑوں کی ملکیت کےباجود قربانی کےاخراجات نہیں نکل رہےتوکیاحکم ہوگا؟
80289قربانی کا بیانوجوب قربانی کانصاب

سوال

سوال:کیافرماتےہیں علمائےکرام اس مسئلےکےبارےمیں کہ میرانام مظفرہاشمی ہےاورالحمدللہ میں گزشتہ کئی برس سےعیدالاضحی میں قربانی کرنےکےفرائض انجام دےرہاہوں،لیکن اس سال ہرماہ کاخرچ آمدن سےزیادہ ہورہاہےاورمیں کروڑوں کی پراپرٹی کی ملکیت بھی رکھتاہوں،باوجوداتنی ملکیت کےمیں قربانی کاخرچ نہیں نکال پارہا،اب آیاکہ مجھ پرقربانی واجب ہوگی یانہیں ؟اورقربانی نہ کرنےکی صورت میں مجھ پر کوئی گناہ ہوگایانہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عاقل، بالغ، مقیم  مسلمان  مرد یا عورت جسکی ملکیت میں قربانی کے ایام میں قرض کی رقم اوراس وقت تک واجب الادا اخراجات  منہا کرنے کے بعد ساڑھے سات تولہ سونا، یا ساڑھے باون تولہ چاندی، یا اس کی قیمت کے برابر رقم ہو،یا تجارت کا سامان ہویا ضرورت  و استعمال سےزائد اتنا سامان  موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو، یا ان میں سے  بعض کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہوتو ایسے مرد وعورت پرشرعا قربانی واجب ہوتی ہے ۔

صورت مسئولہ میں بھی یہی حکم ہوگاکہ   اگر قربانی کےایام میں  آپ صاحب نصاب ہونگےتوشرعاآپ پرقربانی واجب ہوگی،اوراستطاعت کےباوجودقربانی نہ کرنےپرشریعت میں بہت سخت وعیدیں آئی  ہیں،ایسی صورت میں اگرآپ قربانی نہیں کرتےتوگناہگارہوں گےاوروعیدوں کامستحق ٹھہریں گے۔

رہی بات کہ قربانی کاخرچ نہیں نکل پارہاتوواضح رہےکہ قربانی کےلیےقرض  بھی لیاجاسکتاہے،ایسی مجبوری کی صورت میں آپ کسی سےقربانی کی رقم  قرض لےکرقربانی کرلیں ،بعدمیں قرض کی رقم واپس کردیں۔

ہاں اگرقربانی کےایام میں  آپ پرقرض اتنا ہوکہ کروڑوں کی پراپرٹی کو بیچاجائےتوقرض ہی اداء ہویاپھرکروڑوں کی پراپرٹی مکمل استعمال میں ہو،ضرورت سےزائد کوئی مال اس طرح کانہ ہوکہ اس کی وجہ سےصاحب نصاب بن جائیں توایسی صور ت میں آپ پرقربانی واجب نہیں ہوگی۔

حوالہ جات
"الدر المختار وحاشية ابن عابدين " 6/ 312:وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر) كما مر۔
 (قوله واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضا يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية ولو له عقار يستغله فقيل تلزم لو قيمته نصابا، وقيل لو يدخل منه قوت سنة تلزم، وقيل قوت شهر، فمتى فضل نصاب تلزمه. ولو العقار وقفا، فإن وجب له في أيامها نصاب تلزم، وصاحب الثياب الأربعة لو ساوى الرابع نصابا غنى وثلاثة فلا، لأن أحدها للبذلة والآخر للمهنة والثالث للجمع والوفد والأعياد۔
"الفتاوى الهندية "1/ 191
:وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلاً عن حوائجه الأصلية، كذا في الاختيار شرح المختار، ولايعتبر فيه وصف النماء، ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية، ووجوب نفقة الأقارب، هكذا في فتاوى قاضي خان
"الفتاوى الهندية "5/ 292:
(وأماحكمها): فالخروج عن عهدة الواجب في الدنيا والوصول إلى الثواب بفضل الله تعالى في العقبى، كذا في الغياثية۔
"البناية شرح الهداية "3/ 481: (إذا كان مالكا لمقدار النصاب) ش: من أي مال كان حال كون النصاب م: (فاضلا عن مسكنه) ش: حتى لو كان له داران، دار يسكنها، والدار الأخرى لا يسكنها يؤاجرها أو لا يؤاجراها، تعتبر قيمتها حتى لو كانت قيمتها مائتي درهم تجب عليه صدقة الفطر، وكذلك لوكانت له دار واحد يسكنها ويفضل عن سكناه شيء فتعتبر قيمة الفاضل ۔
"البناية شرح الهداية"3/ 482:
وفي " شرح الطحاوي " - رَحِمَهُ اللَّهُ - عن العيون إن أن له متاع بيت وهو عنه مستغن وقيمته مائتا درهم وجب عليه صدقة الفطر، ولم تحل له الصدقة ولو كانت له دور وحوانيت للغلة وهي لا تكفي عياله فهو من الفقراء عند محمد - رَحِمَهُ اللَّهُ - وتحل له الصدقة، خلافا لأبي يوسف، وعلى هذا الكرم والأراضي إذا كانت غلتها لا تكفي۔۔
"البناية شرح الهداية "3/ 484:م: (وقدر اليسار بالنصاب) ش: قدر على صيغة المجهول، واليسار مفعول به م: (لتقدر الغناء في الشرع به) ش: أي بالنصاب حال كونه م: (فاضلا عما ذكر من الأشياء) ش: التي هي مسكنه وثيابه وأثاثه وفرسه وسلاحه وعبد الخدمة م: (لأنها) ش: أي لأن هذه الأشياء م: (مستحقة بالحاجة الأصلية) ش: وهي يكون قيامه بها م: (والمستحق بالحاجة الأصلية) ش: كالماء الذي يحتاج إليه في الشرب حيث جعل م: (كالمعدوم) ۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

10/ذیقعدہ     1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب