80275 | زکوة کابیان | مستحقین زکوة کا بیان |
سوال
ایک خاتون کو ہم نے 5 ہزار زکوۃ دی کہ آپ ضرورت مند لوگوں کو دے دیں جو آپ کے پاس کام کرتے ہوں۔وہ اپنی ماسی کی اجرت جو کہ چار ہزار بنتی ہے ہمارے زکوۃ کے پیسوں سے ادا کردیں تو کیا ہماری زکوۃ ادا ہوجائے گی؟حالانکہ ماسی کی اجرت تو اس کی محنت کا صلہ ہے۔زکوۃ دینے والوں کو اس بات کا بعد میں علم ہوا ہے تو اب کیا کرنا چاہیے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
زکوۃ کی ادائیگی کے لیے ضروری ہے کہ زکوۃ کی رقم کسی چیز کےمعاوضہ اور اجرت کے طور پر نہ دی جائے ۔ اگر کسی نے ایسا کیا تو زکوۃ ادا نہیں ہوگی ۔
سوال میں ذکر کردہ صورت کے مطابق خاتون نے زکوۃ کی رقم میں سے چار ہزار روپےتنخواہ کے طور پر دیے ہیں تو ان پیسوں کی زکوۃ ادا نہیں ہوئی ۔ ان چار ہزار کی زکوۃ آپ پر لازم ہے۔البتہ آپ یہ پیسے اس خاتون سے وصول کر سکتے ہیں۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (5/ 14)
أما تفسيرها فهي تمليك المال من فقير مسلم غير هاشمي ، ولا مولاه بشرط قطع المنفعة عن المملك من كل وجه لله - تعالى - هذا في الشرع كذا في التبيين
عبدالقیوم
دارالافتاء جامعۃ الرشید
11/ذوالقعدہ/1444
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبدالقیوم بن عبداللطیف اشرفی | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |