80258 | جائز و ناجائزامور کا بیان | جائز و ناجائز کے متفرق مسائل |
سوال
ایک موبائل ایپ ہے "Jawa Eye"کے نام سے جو فلموں اور بچوں کے کارٹون کی پروموشن / تشہیر وغیرہ کرتی ہے۔ اس ایپ میں سرمایہ کاری کرنے پے متعین فی صد نفع ملتا ہے۔ رہنمائی فرمائیں کہ اگر ہم صرف بچوں کی کارٹونوں میں سرمایہ کاری کریں تو متعین فی صد میں نفع لینا حلال ہوگا کہ نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر ان کارٹون میں شرعی قباحتیں ، مثلاً ، فحاشی و عریانی، نامحرم عورتوں کی تصاویر، میوزک وغیرہ ، پائی جاتی ہوں تو ایسے میں ان کارٹونوں کی تشہیر میں سرمایہ کاری کرنا ناجائز ہے اور اگر وہ کارٹون مذکورہ شرعی قباحتوں سے پاک ہوں ، توفی نفسہٖ اگر چہ اس کی تشہیر میں سرمایہ کاری کرنا جائز ہےمگر مذکورہ ایپ میں جو سرمایہ کاری کا طریقہ ہے وہ شرعی اصولوں کے مطابق درست نہیں ہے کیوں کہ:
- اس میں نفع کی رقم پہلے سے مقرر ہوتی ہے، اس میں کمی بیشی نہیں ہوتی، شرعاً شرکت و مضاربت میں نفع کے حصول کا یہ طریقہ جائز نہیں ہے۔
- اسی طرح اس میں نفع کی یقین دہانی ہوتی ہے، اور نقصان نہ ہونے کی گارنٹی ہوتی ہے، جب کہ شرعی اعتبار سے کاروبار میں سرمایہ کار نفع اور نقصان دونوں میں شریک ہوتا ہے، لہٰذا شرکت و مضاربت میں نفع کی یقین دہانی کروانا درست نہیں ہے، بلکہ اس طرح کا نفع سود کے حکم میں ہے اور ناجائزہے ۔
حوالہ جات
درر الحكام شرح مجلة الأحكام (3/ 370)
المادة ( 1337 ) - ( يشترط أن تكون حصة الربح الذي بين الشركاء جزءا شائعا كالنصف والثلث والربع فإذا اتفق على أن يكون لأحد الشركاء كذا درهما مقطوعا من الربح تكون الشركة باطلة )
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (5 / 279):
أما شرائط المعقود عليه فأن يكون موجودا مالا متقوما مملوكا في نفسه وأن يكون ملك البائع فيما يبيعه لنفسه وأن يكون مقدور التسليم۔
عنایت اللہ عثمانی
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
09/ذی قعدہ/ 1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عنایت اللہ عثمانی بن زرغن شاہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |