021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
صاحب نصاب فیملی کو زکوۃ دینے کا حکم
80274زکوة کابیانمستحقین زکوة کا بیان

سوال

ہمارے ایک رشتہ دار صاحب گزشتہ دس ماہ سے بے روزگار ہیں۔وہ لوگ 5 منزلہ گھر میں رہتے ہیں ، تین منزلوں میں  دو بہنیں ،ایک بھائی ، ایک منزل پر  وہ خود  رہتے ہیں اور ایک منزل کا کرایہ 20 ہزار آتا ہے۔وہ صاحب نصاب بھی ہیں اور زکوۃ ادا کرتے ہیں۔جاب نہ ہونے کی وجہ سے  ان کا اور ان کے بیوی ، بچوں کا واحد ذریعہ آمدن کرایہ ہے خرچوں کی وجہ سے  چالیس ہزار  روپےقرضہ بھی ہوچکا ہے۔کیا  ان کو زکوۃ  دی جاسکتی ہے؟یا ان کی صدقہ وخیرات سے مدد کی جائے؟

سائل نے وضاحت کی ہے کہ ان صاحب کے پاس سونے کا نصاب موجود ہے  جس کی وہ زکوۃ بھی ادا کرتے ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زکوۃ کی ادائیگی کے لیے ضروری ہے کہ جس کو زکوۃ دی جارہی ہے وہ زکوۃ کا مستحق ہو ۔ایسا شخص جس کے پاس  زکوۃ کے نصاب کے بقدر مال موجود ہے   وہ زکوۃ کامستحق  نہیں ۔  سوال میں ذکرکردہ صورت کے مطابق آپ  کے رشتہ دار صاحب  نصاب ہیں،لہذا آپ انہیں  زکوۃ نہیں دے سکتے ۔ البتہ صدقہ اور ہدیہ کی نیت سے آپ ان کے ساتھ تعاون کرسکتے ہیں۔

حوالہ جات
الدر المختار (2/ 339)
باب المصرف أي مصرف الزكاة والعشر، وأما خمس المعدن فمصرفه كالغنائم (هو فقير، وهو من له أدنى شيء) أي دون نصاب أو قدر نصاب غير نام مستغرق في الحاجة.
حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 339)
(قوله: أدنى شيء) المراد بالشيء النصاب النامي وبأدنى ما دونه فأفعل التفضيل ليس على بابه كما أشار إليه الشارح. والأظهر أن يقول من لا يملك نصابا ناميا ليدخل فيه ما ذكره الشارح.

عبدالقیوم   

دارالافتاء جامعۃ الرشید

11/ذوالقعدہ/1444            

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقیوم بن عبداللطیف اشرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب