021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
یوٹیوب چینل پر غیر شرعی اشتہارات
80321جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

ایک آدمی یو ٹیوب چینل بناتا ہے اور اس کے چینل پر بتوں کی پوچا والے اشتہار یو ٹیوب اس کی مرضی کے بغیر چلاتا ہے تو کیا یوٹیوب چینل بنانے والا اسلام سے خارج یعنی کافر ہو جائے گا اتنا سا سوال ہے جواب دیں

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یوٹیوب چینل پر اشتہار میں اگر گوگل کی طرف سے کوئی ناجائز مواد مثلاً فحش تصویر وغیرہ شامل کر دی جائے اور اس میں چینل کے مالک کی اجازت یا رضامندی شامل نہ ہو تو مالک اس کا ذمہ دار نہ ہوگا۔ لہذا اگر کیٹگریز فلٹر کرنے کے باوجود کوئی ایسا اشتہار لگ جائے جو کسی ناجائز کاروبار کی جانب لے جا رہا ہو یا ناجائز مواد (مثلاً نامحرم کی تصاویر یا سوال  میں مذکورہ صورت) پر مشتمل ہوتو اس کا گناہ چینل مالک کو نہیں ہوگا، اور اس سے اس شخص کے اسلام پر فرق نہیں  پڑےگا،وہ  کافر نہیں ہوگا۔البتہ مذکورہ اشتہارات کے عوض ملنے  والے پیسے لینا جائز نہیں، ان کا  صدقہ کرنا لازم ہے۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (4/ 450)
وإذا استأجر الذمي من المسلم دارا يسكنها فلا بأس بذلك، وإن شرب فيها الخمر أو عبد فيها الصليب أو أدخل فيها الخنازير ولم يلحق المسلم في ذلك بأس لأن المسلم لا يؤاجرها لذلك إنما آجرها للسكنى. كذا في المحيط.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 392)
جاز (إجارة بيت بسواد الكوفة) أي قراها (لا بغيرها على الأصح) وأما الأمصار وقرى غير الكوفة فلا يمكنون لظهور شعار الإسلام فيها وخص سواد الكوفة، لأن غالب أهلها أهل الذمة (ليتخذ بيت نار أو كنيسة أو بيعة أو يباع فيه الخمر) وقالا لا ينبغي ذلك لأنه إعانة على المعصية وبه قالت الثلاثة زيلعي.

محمد فرحان

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

15/ ذیقعدہ/ 1444 ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد فرحان بن محمد سلیم

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب