021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
انشورنس کمپنی اور بینک کی ملازمت
80324اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

مفتی صاحب جب بینک میں نوکری کی بات آتی ہے تو فتویٰ دیا جاتا ہے کے بینک کی نوکری اگر کسی طرح سے سود سے تعلق نہیں رکھتی تو نوکری کرنا جائز ہے کیونکہ بینک تنخواہ جو دیتا ہےوہ جمع کرنے والوں کے پیسے سے دیتا ہے یا کوئی الگ نظام نہیں ہے سود کی رقم کو رکھنے کا اس لیے جائز ہے پر ناپسندیدہ ہے۔میرا سوال یہ ہے کے بینک اگر غیر مسلم کا ہو تو پھر انکے لیے سود کی رقم لینا بھی حلال ہوگا کیونکہ  انکے مذہب میں وہ حلال ہے تو پھر وہ تنخواہ جو سود سے ملے گی وہ تو پھر حلال ہوگی مسلم کے لیے لینا؟  

     اس حساب سے تو پھر انشورنس کمپنی میں جاب کرنا بھی جائز ہوگا اگر وہ غیر مسلم کی ہے کیونکہ بیٹنگ کی انکم انکے لیے حلال ہے مفتی صاحب بہت زیادہ کنفیوژن ہے مجھے سب چیز کو لیکر پلیز ایک بار صاف کر یں کہ غیر مسلم یا مسلم کی آمدنی کب حلال ہے کب نہیں

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سودی بینک یا انشورنس کمپنی چاہے کسی مسلمان ملک میں ہو یا غیر مسلم ملک میں دونوں کے بارے میں تفصیل یہ ہے کہ وہ ملازمتیں جن کا تعلق براہ راست سود یا جوے کے کام سےنہ ہوں، ان ملازمتوں کی گنجائش ہے البتہ ان ملازمتوں سے بھی اجتناب کرنا بہتر ہے۔

          مسلمان کے لیے جس طرح گناہ کے کام کرنا جائز نہیں اسی طرح ان میں معاونت کرنا بھی درست نہیں۔

حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے:

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے سود کھانے والے،

 کھلانے والے، اسکی گواہی دینے والے اور اس کا معاملہ لکھنے والے سب پر لعنت فرمائی

حوالہ جات
شعب الإيمان (7/ 355-356)
أخبرنا أبو عبد الله الحافظ، أنا أبو العباس محمد بن أحمد المحبوبي، ثنا سعيد بن مسعود، ثنا النضر بن شميل، أنا شعبة، ثنا عون بن أبي جحيفة قال: سمعت أبي، " أن رسول الله صلى الله عليه وسلم " لعن آكل الربا ومؤكله " [ص:356] رواه البخاري في الصحيح، عن أبي الوليد، عن شعبة.
أخبرنا أبو عبد الله الحافظ، ثنا أبو بكر بن إسحاق، أنا أبو المثنى، ثنا محمد بن كثير، ثنا هشيم، قال: سمعت أبا الزبير المكي يحدث، عن جابر بن عبد الله قال: " لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا، ومؤكله وشاهديه وكاتبه، وقال: هم سواء " رواه مسلم في الصحيح، عن محمد بن الصباح، وغيره عن هشيم

عمر فاروق

دار الافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

۱۴/ذو القعدہ/۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عمرفاروق بن فرقان احمد آفاق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب