021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زوجہ کے لئے وصیت کا حکم !
80359وصیت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

عرض ہے کہ والد صاحب نے مجھے  زبانی طور پر  اپنی  زوجہ (یعنی میری والدہ ) کے متعلق  اپنی حیات میں یہ کہا تھا کہ انہیں 3.50 تین کروڑ   پچاس لاکھ روپے  میری وفات کے بعد ترکہ سے  دے دینا ۔ والد صاحب  کا انتقال ہوچکا ہے, کیاوالدصاحب  کی تاکید کے مطابق  ان کی اہلیہ کو مذکورہ رقم دینا   ورثاء پر لازم ہے ؟والسلام

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم کی  بیوہ ﴿یعنی آپ کی والدہ  ﴾مرحوم  کے وارث ہیں ،اور  شرعا  وارث کے  حق   میں  وصیت  جائز نہیں  ہے ، لہذا  آپ کے والد نے  اگر ان کے حق میں  وصیت  کی  ہے  تو اس  وصیت کی بنیاد  پر   بیوہ  کو  مال نہیں ملے گا ،البتہ میراث میں  سے آٹھواں  حصہ  ان کا  حق  ہے ، جو ان کو  دینا لازم  ہے ۔

حوالہ جات
{وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ } [النساء: 12]
مشكاة المصابيح للتبريزي (2/ 196)
عن ابن عباس رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " لا وصية لوارث إلا أن يشاء الورثة "
          

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

       دارالافتاء جامعة الرشید    کراچی

١۷ذی قعدہ ١۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب