021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کسی اور کی زمین پر بنائے گئے ادارے سے حاصل شدہ آمدنی کا حکم
80337غصب اورضمان”Liability” کے مسائل متفرّق مسائل

سوال

ڈاکٹر محمد سلیم کے چھوٹے بھائی  محمد نعیم نے سن ۲۰۰۰ عیسوی سے المعروض (ڈاکٹر) کی وراثتی زمین پر دھوکے  اور جھوٹ سے قبضہ کرلیا ہے،محمد نعیم نے ڈاکٹر محمد سلیم کو  جوکہ سن ۱۹۹۰ عیسوی سے برطانیہ میں مقیم ہیں یہ باور کروایا کہ یہ زمین تما م بہن بھائیوں کی مشترکہ زمین ہے،حالانکہ یہ ڈاکٹر محمد سلیم کی ذاتی وراثتی زمین ہے۔محمد نعیم نے ایک تعلیمی ادارہ سن ۲۰۰۰ عیسوی میں  بنایا ہوا ہے ،اس ادارے کی بنیاد سے لے کر تمام عمارت اور بسوں کا خرچہ اور انتظام کے لیے ۱۹۹۴ عیسوی سے لے کر ۲۰۱۴ عیسوی تک برطانیہ سے مسلسل بھیجتا رہا ۔ڈاکٹر محمد سلیم نے اپنے تینوں بھائیوں محمد جمیل،محمد انعام اور محمد نعیم کو نگرانی اور دیکھ بھال کے لیے ذمہ دار مقرر کیا تھا ،یاد رہے کہ یہ ادارہ وقف نہیں ہے،اس ادارے میں میرے علاوہ کسی بہن بھائی نے کوئی رقم نہیں لگائی،محمد نعیم نے سن ۲۰۰۰ عیسوی سے لے کر آج تک طلباء و طالبات کی ماہانہ فیس سے کروڑوں روپے  کما کر چھپا لیے ہیں،اس کمائی ہوئی رقم کا شرعی حقدار کون ہے؟ڈاکٹر محمد سلیم یا محمد نعیم؟

وضاحت:مزید تنقیحات کے بعد درج ذیل صورت مسئلہ سائل نے بیان کی۔

محمد نعیم نے  والد صاحب کی خواہش پر اپنے گھر میں بنات کا ایک مدرسہ قائم کیا(1996-99)،کچھ عرصہ یہ مدرسہ محمد نعیم چلاتے رہے،پھر بنین کے مدرسے کے لیے محمد نعیم کے بڑے بھائی ڈاکٹر سلیم نے والد صاحب کی خواہش پر انگلینڈ میں چندہ کیا(1995) اور وہ پیسے والد صاحب کے حوالے کیے ،والد صاحب نے ان پیسوں سے ایک زمین خریدی اور اس پر بنین کا مدرسہ قائم کیا،تعمیر مکمل ہونے سے پہلے والد صاحب کا انتقال ہوگیا،پھر بقیہ کام وغیرہ مکمل ہونے کے بعد بنین کا مدرسہ بھی محمد نعیم کے زیر اہتمام آگیا،والد صاحب کی وراثت تقسیم ہوئی تو زمین کا ایک حصہ ایسا تھا جس کے بارے میں محمد نعیم نے ڈاکٹر سلیم کو جو کہ محمد نعیم کے بڑے بھائی ہیں اور انگلینڈ میں رہتے تھے یہ بتا یا کہ یہ  زمین سب بھائی بہنو ں کی مشترکہ ہے اور اس پر بنات کے مدرسے کا کام بڑھاتے ہیں ،جبکہ یہ حصہ زمین کا وہ تھا جو وراثت میں ڈاکٹر سلیم کے حصے میں آیا تھا،ڈاکٹر سلیم نے محمد نعیم کی بات پر اعتماد کرکے اجازت دے دی کہ اس پربنات کے مدرسے کا کام بڑھانا چاہیے اور اس سلسلے میں تعاون بھی کرنا شروع کیا حتی کہ تعمیرات اور دیگر اخراجات کی مد میں بھر پور تعاون ڈاکٹر سلیم کی طرف سے جاری رہا(جو رقم 1995 والے چندے سے بچ گئی تھی وہ بھی اس مد میں خرچ کی)،یہ سلسلہ کئی سال تک اسی طرح چلتا رہا ،جب ڈاکٹر سلیم پاکستان آئے(2019) تو معلوم ہواکہ مذکورہ زمین کا حصہ سب بہن بھائیوں کا مشترکہ  نہیں تھا بلکہ  ڈاکٹر سلیم کے حصے میں یہ زمین آئی تھی، جس کے بارے میں محمد نعیم نے غلط بیانی کی تھی اور اس پر مدرسے کے نظام کو چلایا ،اب سوال یہ ہے کہ  چونکہ بنین اور بنات دونوں نظام محمد نعیم صاحب کے زیر اہتمام جاری رہے اور دونوں نظاموں سے اس عرصے میں فیس کی مد میں کا فی رقم موصول ہوتی رہی،اس کمائی ہوئی رقم کا شرعی حق دار کون ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ یہ ایک نزاعی اور حساس معاملہ ہے،مسلسل تنقیحات کے باوجود چونکہ یک طرفہ معلومات فراہم کی گئی ہیں،اس لیے کوئی متعین جواب دینے کی بجائے  ہماری طرف سے درج ذیل دو تجاویز دی جارہی ہیں، ان میں سے کسی ایک پر عمل کرنے کی درخواست ہے۔

۱)آپ اپنے مکمل تحریری بیان کے ساتھ محمد نعیم صاحب کا بھی مکمل بیان مع دستخط لےکر دوبارہ دارالافتاء جامعۃ الرشید بھیج دیں اور ان کا رابطہ نمبر بھیج دیں۔

۲)فریقین جامعۃ الرشید کےذیلی شعبہSCSسےرابطہ کرلیں جو کہ اس طرح کےمالی نزاعی معاملات میں رہنمائی فراہم کرتا ہے اور فتوی بھی جاری کرتا ہے۔رابطہ نمبر03212000691۔

حوالہ جات
....

محمد حمزہ سلیمان

دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی

        ۱۸.ذی القعدہ۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب