80377 | پاکی کے مسائل | تیمم کا بیان |
سوال
تیمم کب اور کن اوقات میں کرنا جائز ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
تیمم کرنا اس شخص کے لیے جائز ہے جس کو پانی کے استعمال پر قدرت نہ ہو، اور پانی کے استعمال پر قدرت نہ ہونے کی دو صورتیں ہیں:
1۔ پانی میسر نہ ہو، مثلًا شہر سے باہر ہو اور آس پاس ایک میل تک پانی دست یاب نہیں ہو، یا کنواں تو ہے مگر کنویں سے پانی نکالنے کی کوئی صورت نہیں ہے، یا پانی پر کوئی درندہ بیٹھا ہے یا پانی پر دشمن کا قبضہ ہے، اس کے خوف کی وجہ سے پانی تک پہنچنا ممکن نہیں ہے، تو ان تمام صورتوں میں اس شخص کو گویا پانی میسر ہی نہیں ہے، ایسا شخص وضو اور غسل کے لیے تیمم کرکے نماز پڑھ سکتا ہے۔
2۔ پانی تو موجود ہے لیکن وہ شخص بیمار ہے، اور وضو یا غسل سے جان کی ہلاکت یا کسی عضو کے تلف ہوجانے کا یا بیماری میں اضافہ ہوجانے کا یا بیماری کے طول پکڑجانے کا اندیشہ ہے یا خود وضو یا غسل کرنے سے معذور ہے اور کوئی دوسرا آدمی وضو یا غسل کرانے والا موجود نہیں ہے تو ایسا آدمی تیمم کرسکتا ہے۔
حوالہ جات
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
20/ذیقعدہ1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |