021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فقیر کے لیے قربانی کا حکم
80395قربانی کا بیانوجوب قربانی کانصاب

سوال

اگر کسی فقیر نے قربانی کی نیت سے جانور خریدا اور وہ بیمار ہوگیا، اس لیے قربانی کے ایام سے پہلے ہی اسے ذبح کر دیا گیا تو اب فقیر کے لیے کیا حکم ہے؟ دوبارہ جانور لینا ضروری ہے یا نہیں؟ اگر ضروری ہے تو اتنی ہی قیمت کا لینا ضروری ہے یا اس سے کم یا زیادہ کا لیا جا سکتا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قربانی اُس مسلمان، عاقل، بالغ، مقیم شخص پر واجب ہوتی ہے جس کی ملکیت میں عید الاضحیٰ کے پہلے دن (10/ ذی الحجہ) کی فجر سے تیسرے دن (12/ذی الحجہ) کی مغرب تک کے دورانیے میں کسی بھی وقت سونا، چاندی، نقدی، مالِ تجارت اور ضرورت سے زائد سامان ملا کر ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر موجود ہو، لہٰذا فقیر جو مذکورہ نصاب کا مالک نہ ہو اُس پر قربانی بھی واجب نہیں۔ لیکن اگر فقیر قربانی کی نیت سے جانور خرید لے تو پھر اس بارے میں دو روایتیں ہیں:

1. فقیر پر اُس جانور کی قربانی واجب ہو جائے گی۔

2. فقیر پر قربانی واجب نہیں ہے، اس لیے اگر چاہے تو قربانی کرلے، چاہے تو نہ کرے۔

یہ دونوں روایتیں ظاہر الروایہ میں موجود ہیں، اور دونوں صحیح روایتیں ہیں، اس لیے اگر فقیر کے لیے دوسرا جانور خرید کر قربانی کرنا آسانی اور سہولت کے ساتھ ممکن ہو تو قربانی کرنی چاہیے، لیکن اگر سہولت کے ساتھ ممکن نہ ہو تو پھر قربانی نہ کرنے کی گنجائش ہے۔ (ماخوذ از: احسن الفتاویٰ 7/505)۔

حوالہ جات
تكملة البحر (175/8):
"وقال العلامة الطوري – رحمه الله تعالى -: فلو قال كلاما نفسيا: "لله علي أن أضحي بهذه الشاة" ولم يذكر بلسانه شيئا، فاشترى شاة بنية الأضحية، إن كان المشتري غنيا، لا تصير واجبة باتفاق الروايات، فله أن يبيعها ويشتري غيرها. وإن كان فقيرا، ذكر شيخ الإسلام خواهر زاده في ظاهر الرواية: تصير واجبة بنفس الشراء، وروى الزعفراني – رحمه الله تعالى - عن أصحابنا: لا تصير واجبة. وأشار إليه شمس الأئمة السرخسي – رحمه الله تعالى – في شرحه، وإليه مال شمس الأئمة الحلواني في شرحه، وقال: إنه ظاهر الرواية.""
الدر المختار (325/6):
"(ولو اشتراها سليمة ثم تعيبت بعيب مانع) كما مر (فعليه إقامة غيرها مقامها إن) كان (غنيا، وإن) كان (فقيرا، أجزأه ذلك) ... وكذا لو ماتت، فعلى الغني غيرها، لا الفقير."
المبسوط للسرخسي (22/12):
"قال: وإذا اشترى أضحية ثم باعها فاشترى مثلها، فلا بأس بذلك؛ لأن بنفس الشراء لا تتعين الأضحية قبل أن يوجبها."

محمد مسعود الحسن صدیقی

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

22/ذو القعدۃ/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مسعود الحسن صدیقی ولد احمد حسن صدیقی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب