80399 | حج کے احکام ومسائل | حج کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
عورت کے پاس اتنے پیسہ ہیں کہ وہ محرم کو لیکر جاسکتی ہے لیکن اس نے کسی محرم سے بات نہیں کی اور حج کا وقت نکل گیا تو کیا اس پر حج فرض ہوگا ؟
کرونا والے سال حج پہ پابندی تھی جس کی وجہ سے سفر پہ قدرت نہیں رہی تو جو اس سال صاحبِ نصاب تھا اور اگلے سال نہیں تھا تو کرونا والے سال حج فرض ہوگا یا آئندہ سال کا اعتبار ہوگا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
حج فرض ہوجانے کے بعد کسی وجہ سےاسی سال حج ادا نہ کر سکیں تو حج کی فرضیت ساقط نہیں ہوتی، بلکہ علی حالہ برقرار رہتی ہے، آئندہ سال حج کی ادائیگی کی جائے ۔ لہذا صورتِ مسئولہ میں عورت پر اب بھی حج فرض ہے۔
نیز جس شخص پر کرونا والے سال حج فرض ہوگیا تھا اور پابندی کی وجہ سے وہ حج ادا نہ کر سکا، تو اس پر حج فرض ہوچکا ہے، اگلے سال استطاعت نہ ہونے کی وجہ سے وہ حج کی ادائیگی سے قاصر ہے تو اب شرعاً ایسے شخص کے لیے حکم یہ ہے کہ استطاعت کا انتظا رکرے، اگر موت تک اسے استطاعت حاصل ہوجائے تو حج کرلے، ورنہ موت کے وقت حجِ بدل کی وصیت کرجائے، پھر تہائی ترکہ سے جہاں سے حجِ بدل ہوسکتا ہو ، وہاں سے اس کی جانب سے حجِ بدل کرادیا جائے۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (1/ 219)
وتجب عليها النفقة والراحلة في مالها للمحرم ليحج بها، وعند وجود المحرم كان عليها أن تحج حجة الإسلام، وإن لم يأذن لها زوجها، وفي النافلة لا تخرج بغير إذن الزوج، وإن لم يكن لها محرم لا يجب عليها أن تتزوج للحج كذا في فتاوى قاضي خان.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 458)
لو ملكه مسلما فلم يحج حتى افتقر حيث يتقرر وجوبه دينا في ذمته فتح.
الفتاوى الهندية (1/ 217)
ملكه مسلما فلم يحج حتى افتقر حيث يتقرر الحج في ذمته دينا عليه.
غنیة الناسك(33)
لو لم یحجّ حتی افتقر تقرّر وجوبه دیناً في ذمته بالاتفاق، ولایسقط عنه بالفقر.
محمد فرحان
دار الافتاء جامعۃ الرشیدکراچی
22/ذو القعدہ/1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد فرحان بن محمد سلیم | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |