021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زوجین سے خالی کاغذ پر جبری دستخط کروا کر اُس کو طلاق نامہ بنانے کا حکم
80381طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

میری پہلی شادی 07 /اکتوبر 2103ء کو میری پسند سے ہوئی تھی، اگرچہ والدین اس شادی پر راضی نہیں تھے، لیکن مَیں نے ان کو مَنا کر یہ شادی ان کی موجودگی میں کرلی تھی۔ شادی کے بعد ہم دونوں میاں، بیوی ہنسی خوشی زندگی گزار رہے تھے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تھوڑی بہت لڑائیاں شروع ہوگئیں، اور یہ لڑائیاں کسی خاص بات پہ نہیں ہوتی تھیں، تاہم یہ سلسلہ کچھ بڑھ گیا تو مَیں اپنے والدین کے گھر یہ سوچ کر چلی آئی کہ کچھ دن بعد غصہ ٹھنڈا ہوجائے گا تو واپس چلی جاؤں گی۔

چونکہ میرے والد غصے کے بہت تیز تھے، اُنھوں نے میری طرف سے خلع کے کاغذ میرے علم میں لائے بغیر اپنی مرضی سے بنوا لیے، اور اُن کا غذات سمیت کچھ خالی کا غذات میرے پاس لے کر آئے اور مجھے ان سب کاغذات پر دستخط کرنے کے لیے مجبور کیا، میرے لاکھ منع کرنے کے باوجود انھوں نے مجھ سے خلع نامے پر اور خالی کاغذات پر بھی دستخط کروالیے۔ اور مجھے زبانی یہ کہا گیا کہ تم اپنے شوہر سے خلع لوگی، حالانکہ مَیں ان کے ساتھ رہنا چاہتی تھی۔

دوسری طرف میرے میاں کو میرے کزن کے گھر بلوا کر ڈرایا دھمکایا گیا، اور کہا کہ تم بھی ان خالی کا غذات پر دستخط کردو، ورنہ تمھیں مار دیں گے۔ ساتھ یہ بھی کہا کہ آمنہ عظمیٰ تم سے خلع لے گی۔ حالانکہ یہ بات بالکل غلط تھی۔ الغرض، میرے شوہر نے خالی کا غذات پر دستخط کردیے۔

کچھ دن بعد جب وہ کاغذات میرے سامنے آئے تو وہ طلاق نامہ تھا، جوکہ دستخط لینے کے بعد تحریر کیا گیا تھا، اور باقی کاغذات پر میرے میاں کے خلاف بہت غلط باتیں لکھی گئیں۔ انہوں نے آج تک مجھے طلاق نہیں دی، نہ زبان سے یہ الفاظ ادا کیے۔ عدالت کے ذریعے اگر خلع لیا جائے تو اُس میں وقت لگتا ہے۔ فیصلے میں کزن نے کہا تھا کہ مَیں عظمیٰ کے والد کو راضی کرلوں گا، معاملہ ٹھنڈا ہو جائے گا، لیکن ایسا کچھ نہ ہوا، اور نہ چاہتے ہوئے ہماری مرضی کے خلاف فیصلے کر دیے گئے۔ میرے شوہر کو بھی بعد میں میرے ذریعے پتہ چلا کہ میرے پاس ان کی طرف سے طلاق نامہ آگیا ہے، وہ حیران و پریشان تھے کہ مَیں نے تو تمہیں کوئی طلاق نہیں دی۔ وہ اس بات سے بالکل بے علم تھے۔

اس واقعہ کے چار سال بعد دوسری جگہ میرا نکاح ہوگیا تھا، رخصتی نہیں ہوئی تھی، لیکن تین ماہ بعد یہ نکاح بھی ختم ہوگیا۔ پھر تیسری جگہ میری شادی ہوئی، رخصتی بھی ہوئی، لیکن وہاں بھی نہ بن سکی، اس لیے تین ماہ بعد طلاق ہوگئی۔

سوال یہ ہے کہ کیا پہلے شوہر سے مجھے طلاق پڑگئی تھی؟ برائے کرم، رہنمائی فرمائیں۔

نوٹ: کاغذات پر میرے شوہر سے جو انگوٹھا لگوایا گیا تھا، وہ بھی ان کا انگوٹھا نہیں تھا، بلکہ کسی اور کا تھا۔ اور میرے والد کا انتقال ہوچکا ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکر کردہ صورت کے مطابق اگر واقعۃً آپ کے شوہر نے خود طلاق نامہ نہیں بنوایا اور نہ ہی کسی سے بنوا کر اُس پر دستخط کیے، اور نہ ہی آپ کے والد صاحب یا کسی اور نے بنوا کر آپ کے شوہر کو اُس پر رضامند کیا ہے، بلکہ وہ جعلی ہے، تو پھر آپ پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، اس لیے آپ بدستور اپنے پہلے شوہر کے نکاح میں ہیں۔

نیز آپ کے گھر والوں یا رشتہ داروں کو آپ میاں بیوی کے معاملات میں بلاضرورت دخل اندازی کرکے کشیدگی کرنے سے باز رہنا چاہیے، کیونکہ یہ بالکل ناجائز اور غلط کام ہے۔ اس لیے ان کو چاہیے کہ اپنے کیے پر صدقِ دل سے توبہ اور استغفار کریں اور آپ کو شوہر کے حوالے کریں۔

حوالہ جات
رد المحتار (498/10):
"ولو استكتب من آخر كتابا بطلاقها وقرأه على الزوج فأخذه الزوج وختمه وعنونه وبعث به إليها فأتاها، وقع إن أقر الزوج أنه كتابة، أو قال للرجل: ابعث به إليها، أو قال له: اكتب نسخة وابعث بها إليها. وإن لم يقر أنه كتابه، ولم تقم بينة، لكنه وصف الأمر على وجهه، لا تطلق قضاء ولا ديانة. وكذا كل كتاب لم يكتبه بخطه ولم يمله بنفسه، لا يقع الطلاق ما لم يقر أنه كتابه."

محمد مسعود الحسن صدیقی

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

22/ذو القعدة/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مسعود الحسن صدیقی ولد احمد حسن صدیقی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب