021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
البرکہ اسلامک بینک سے لیز پر لی ہوئی گاڑی آگے بیچنا
80438خرید و فروخت اور دیگر معاملات میں پابندی لگانے کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

میرا نام لیاقت علی ہے، میری ایک ٹویوٹا کرولا گاڑی ہے جو البرکہ اسلامک بینک سے لیز پر لی ہوئی ہے جس کی میں 33 قسطیں بھر چکا ہوں، 27 قسطیں باقی ہیں۔

اب میں اس کو فروخت کرنا چاہتا ہوں۔ میرا ایک دوست نیک بادشاہ اسے لینا چاہتا ہے۔ اس کی تجویز یہ ہے کہ میری گاڑی کی آج نقد ویلیو 3,500,000 (پینتیس لاکھ) ہے، نیک بادشاہ مجھے آج 900,000 (نو لاکھ) ادا کرے گا، باقی تین قسطوں کا وقت تقریبا ایک سال ہوگا۔ بینک کا پچھلا سارا حساب لیاقت علی جانے اور بینک جانے، نیک بادشاہ کا بینک سے کوئی لین دین نہیں ہوگا۔

سوال یہ ہے کہ کیا نیک بادشاہ کے لیے یہ گاڑی لینا جائز ہے یا نہیں؟ کیونکہ لیاقت علی نے یہ گاڑی بینک سے لی ہوئی ہے۔ ایک مفتی صاحب ناجائز بتا رہے ہیں اور دوسرے مفتی صاحب جائز بتا رہے ہیں، آپ ہماری راہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ اسلامک بینکوں سے اجارہ (لیز) پر گاڑی لینا جائز ہے، البتہ کسٹمر جب تک اس کی مکمل قسطیں (کرایہ) بینک کو ادا نہیں کرتا، اس وقت تک وہ گاڑی بینک کی ملکیت میں ہوتی ہے۔ لیز کی مدت مکمل ہونے اور تمام قسطیں ادا کرنے کے بعد بینک وہ گاڑی کسٹمر کو ایک معمولی قیمت پر بیچتا ہے یا اسے گفٹ کرتا ہے جس کے بعد وہ گاڑی کسٹمر کی ملکیت میں آتی ہے۔

اس تمہید کے بعد آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ ابھی تک جب آپ نے البرکہ اسلامک بینک سے لیز پر لی ہوئی گاڑی کی مکمل قسطیں ادا نہیں کیں اور اجارہ (لیز) کا معاملہ ابھی چل رہا ہے تو یہ گاڑی آپ کی ملکیت میں نہیں آئی، اور جو چیز انسان کی ملکیت میں نہ ہو اسے بیچنا شرعا جائز نہیں۔ اس لیے صورتِ مسئولہ میں آپ کے لیے اس وقت یہ گاڑی آگے کسی کو بیچنا جائز نہیں۔

البتہ اگر آپ بینک سے کہیں کہ اجارہ (لیز) کا معاملہ ختم کر کے اور اس کا تصفیہ کر کے یہ گاڑی مجھے ابھی بیچ دو اور بینک ایسا کرتے ہوئے فوری طور پر گاڑی آپ کو بیچ دے تو پھر چونکہ آپ اس گاڑی کے مالک بن جائیں گے؛ اس لیے آپ کے لیے اسے آگے بیچنا جائز ہوگا۔ اس صورت میں اگر آپ گاڑی آگے بیچتے ہوئے خریدار سے اس کی کچھ قیمت نقد وصول کرتے ہیں اور کچھ قسطوں میں تو اس بات کا خیال رکھنا لازم ہوگا کہ گاڑی بیچتے وقت ہی ہر قسط کی ادائیگی کی تاریخ متعین طور پر طے کریں، اگر قسطوں کی ادائیگی کی تاریخیں متعین طور پر طے نہیں کریں گے اور ان کو مجہول چھوڑیں گے تو خرید و فروخت کا یہ معاملہ فاسد اور ناجائز ہوگا۔   

حوالہ جات
۔

     عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

       25/ ذو القعدۃ/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب