021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عمل کرتے وقت تمام انعامات کااستحضارضروری ہے؟
80517علم کا بیانعلم کے متفرق مسائل کابیان

سوال

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہکیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ متین ذیل کے بارے میں کسی عمل پر جو اجر و انعامات کے وعدے ہیں ان کا تعلق استحضار سے ہیں یا بغیر کسی استحضار کے بھی عامل اس اجر کا مستحق ہوجاتاہے؟(١)کیا ہر عمل کے اجر کے حصول کے لیے استحضار ضروری ہے؟(٢)کیا استحضار کے بغیر بالکل ثواب نہیں ملے گا ؟(٣) ایک عمل کے کرتے وقت صرف ایک اجر و وعدہ کا استحضار کیا تو کیا اس عمل پر جو دوسرے انعامات ہیں اس سے محرومی ہے؟(٤) مذکورہ احادیث یا انہیں جیسے اعمال پر دوسری فضائل والی احادیث میں جن انعامات کا ذکر ہے تو کیا ہر عمل کے وقت ہر احادیث کے مضمون کو ذہن‌میں رکھنا ضروری ہوگا؟(٥) استحضار ضروری کیوں؟(٦)اگر نہیں تو استحضار کو ضروری قرار دینے والوں کی دلیل "عن الْقَاسِمِ أَبَي عَبْدَ الرَّحْمَنِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلى الله عليه وسلم: " لاَ أَجْرَ لِمَنْ لاَ حِسْبَةَ لَهُ" کا مدلل جواب دیں!(احادیث)عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنِ النَّبِي هُ أَنَّهُ قَالَ فِي شَأْنٍ الرَّكْعَتَيْنِ عِندَ طلوع الفجرِ : لَهُمَا أَحَبُّ إِلَى مِنَ الدُّنْيَا جَمِيعًا(رواه مسلم)عن أم حبيبة بنتِ أَبِي سُفْيَانَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ الله : مَنْ حَافَظَ عَلَى أَرْبَعِ رَكَعَاتٍ قَبْلَ الظُّهْرِ وَأَرْبَعِ بَعْدَهَا حَرَّمَهُ اللَّهُ تَعَالَى عَلَى النَّارِ (رواہ النسائی)عَنْ أَمَ حَبِيْبَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ اللهُ أَنَّهُ قَالَ: مَا مِنْ عَبْدٍ مُؤْمِنٍ يُعَلَى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ بَعْدَ الظُّهْرِ فَتَمَسُّ وَجْهَهُ النَّارُ أَبَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ (رواہ النسائی)وعنْ جابرٍؓ عَنِ النبي ﷺ قَالَ: منْ قَالَ: سُبْحانَ اللَّهِ وبحَمدِهِ، غُرِستْ لهُ نَخْلَةٌ في الجَنَّةِ (رواه الترمذي)فقط والسلام

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عمل کرتے وقت نیت کا پایاجانااوردرست ہونا ضروری ہے،نیت کے درست ہونے کامطلب ہے کہ اس عمل سے مقصداللہ کی رضا،خوشنودی اورثواب کاحصول ہو،عمل کرتے وقت اتنے استحضار کاہوناکافی ہے،اتنے استحضارسے ہرطرح کے انعام شامل ہوجاتے ہیں،اورعلماء نے اس حدیث کایہی مطلب بیان کیاہے،عمل کرتے وقت اس عمل پرمرتب ہونے والے تمام انعامات میں سے ہرایک کامستقل  استحضار کاقول ہمیں کسی مستندکتاب میں نہیں مل سکا،اگراس بات کولے لیاجائے تویہ مکلف کوبلاوجہ مشقت میں ڈالناہے،جوکہ شریعت کے مقاصدکے خلاف ہے۔

حوالہ جات
فی فيض القدر لزيد المناوي (ج 18 / ص 118):
(لا أجر لمن لا حسبة له) أي لمن لم يتقصد بعمله امتثال أمره تعالى والتقرب به إليه (ابن المبارك عن القاسم) بن محمد (مرسلا).
وفی جامع العلوم والحكم (ج 1 / ص 13):
ولا أجر لمن لا حسبة له يعني لا أجر لمن لم يحتسب ثواب عمله عند ال
وفی التيسير بشرح الجامع الصغير ـ للمناوى (ج 2 / ص 940):
لا أجر الا عن حسبة ) أي عن قصد طلب الثواب من اللہ۔

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

      ۲۷/ذی قعدہ ۱۴۴۴ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب