021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قربانی کے جانوروں کی عمراور دودانت کی تفصیل
80511قربانی کا بیانقربانی کے متفرق مسائل

سوال

قربانی کا جانوردودانت کے ہوتے ہیں،اور کبھی اس طرح نہیں ہوتے مگر بیچنے والا عمر پوری بتلاتاہے،جانور کی عمر  کے بارے میں کچھ وضاحت کریں،اور دودانت سے متعلق جو ضروری حکم ہے وہ بھی بتادیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قربانی کے اونٹ کی عمر کم از کم پانچ سال، گائے، بھینس کی دو سال اور بھیڑ، بکری، دنبہ کی ایک سال ہونا ضروری ہے۔البتہ بھیڑ یا دنبہ چھ ماہ کے ہوں مگر اس قدر صحت مند اور موٹے ہوں کہ دیکھنے میں پورے سال کے معلوم ہوتے ہوں، جس کی علامت یہ ہے کہ انہیں سال کی بھیڑوں، دنبوں میں چھوڑ دیا جائے تو دیکھنے والا ان میں فرق نہ کر سکے تو سال سے کم عمر ہونے کے باوجود ان کی قربانی جائز ہے۔ اگر چھ ماہ سے عمر کم ہو تو کسی صورت میں قربانی درست نہیں، خواہ بظاہر کتنے ہی بڑے لگتے ہوں۔ قربانی کے جانور کے دو دانت ہو نا مذکورہ بالا عمریں ہونے کی محض ایک علامت ہے، قربانی کے لیے لازمی شرط نہیں، اس لیے اگر جانورکی عمر پوری ہونے کا یقین ہو تو اس کی قربانی جائز ہے ۔

حوالہ جات
(تحفة الفقهاء، 3/84):
" وأما بيان ما يجوز في الأضحية وما لا يجوز وما يكره وذلك أنواع منها أنه لا يجوز في الضحايا والهدايا إلا الثني من الإبل و البقر والغنم والجذع من الضأن خاصة إذا كان عظيما
ثم الثني من الإبل عند الفقهاء ابن خمس سنين ومن البقر ابن سنتين ومن الغنم ابن سنة والجذع من الإبل ابن أربع سنين ومن البقر ابن سنة ومن الغنم ابن ستة أشهر هكذا حكى القدوري."

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

28/ذیقعدہ1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب