021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ترکہ میں موجود گھر گھر کی تقسیم کا حکم
80497میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ایک شخص نے اپنے انتقال سے پہلے اولاد میں اپنی زمین شریعت کے مقرر کردہ حصوں کے مطابق تقسیم کردی اور صرف ایک گھر جسمیں اسکی تین شادی شدہ بیٹیاں اور ایک بیٹا اپنی پوری فیملی کے ساتھ رہائش پذیر ہیں اس گھر میں وراثت کی تقسیم کا کیا طریقہ کار ہوگا آیا بھائی سب بہنوں کو انکے حصے کی رقم دے کر گھر سے روانہ کردے اور خود گھر میں رہتا رہے یا گھر بیچ کر سب کو انکے حصے کے برابر رقم دے دے یا جو بھی ممکنہ صورتیں بنتی ہیں وہ بیان فرمادیں

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ والد کی وفات کے بعد اب یہ گھر ورثہ کی مشترکہ ملکیت ہے،لہذا اس کی تقسیم کے لئے ورثہ باہمی رضامندی سے سوال میں ذکر کئے گئے طریقوں میں سے کوئی بھی طریقہ اختیار کرسکتے ہیں۔

نیز اگر اسے فروخت کرنے کی وجہ سے ورثہ کو متبادل جگہ رہائش میں مشکلات ہوں تو وہ لوگ اس گھر کو مشترکہ طور پر رہائش کے لئے زیرِ استعمال بھی رکھ سکتے ہیں،البتہ اس صورت میں پہلے پورے گھر کے کرایہ کا محتاط اندازہ لگالیا جائے،پھر جو وارث گھر کے جس حصے میں رہائش پذیر ہے،اس کے حصے کے کرایہ کا اندازہ لگایا جائے،اگر اس وارث کے رہائش پذیر حصے کا کرایہ گھر کے کل کرایہ میں اس کے میراث میں موجود شرعی حصے کے برابر بنتا ہوتو ٹھیک،اگر زیادہ ہو تو اتنی رقم وہ کرایہ کے مد میں دیگر ان ورثا کو دینے کا پابند ہوگا جن کے حصے کا کرایہ ان کے میراث میں موجود شرعی حصے سے کم بنتا ہے،جبکہ کرایہ میراث میں موجود شرعی حصے سے کم ہونے کی صورت میں یہ وارث دیگر ورثہ سے بقیہ رقم کا مطالبہ کرسکے گا،لیکن اگر ورثہ باہمی رضامندی سے ایک دوسرے سے اس کم و بیش رقم کا مطالبہ نہ کریں تو اس کی بھی گنجائش ہے۔

حوالہ جات
"درر الحكام في شرح مجلة الأحكام" (3/ 26):
 "تقسم حاصلات الأموال المشتركة في شركة الملك بين أصحابها بنسبة حصصهم، يعني إذا كانت حصص الشريكين متساوية أي مشتركة مناصفة فتقسم بالتساوي وإذا لم تكن متساوية بأن يكون لأحدهما الثلث وللآخر الثلثان فتقسم الحاصلات على هذه النسبة؛ لأن نفقات هذه الأموال هي بنسبة حصصهما".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

27/ذی قعدہ 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے