021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پیشاب کے قطروں کے وہم کا حکم
80503پاکی کے مسائلوضوء کے نواقض یعنی وضوتوڑنے والی چیزوں کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں  کہ:

مجھے پاکی، ناپاکی کا وہم رہتا ہے،مجھے ہر وقت ایسا لگتا ہے کہ  پیشاب کا اخراج ہورہا ہے،عام طور پر  جب  میں چیک کرتی ہوں تو جگہ خشک ہوتی ہے ،لیکن  جب میں واش روم سے آتی ہو تو یہ وہم ہوتا ہے کے پیشاب لیک ہوا ہے،اور اس بات کی  تصدیق نہیں ہوپاتی کہ یہ استنجاء  کا بچا ہوا پانی ہے یا پیشاب؟ کیا میں اسے نظر انداز کر سکتی ہو؟

 مجھے اندام نہانی سے خارج ہونے والا مادہ بہت آتا ہے(vaginal discharge)تو کیا ہر نماز سے پہلے اس سے دھونا ضروری  ہے (necessary ) یا پھر صرف وضو کرنا کافی ہےنیز اگر اندام نہانی سے خارج ہونا بند نہیں ہوتا تو کیا ہم قرآن بھی نہیں پڑھ سکتے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ پیشاب کے بعد استنجاء کرکے باریک کپڑے سےاچھی طرح پانی صاف کرلیں یا پیشاب گاہ میں روئی ڈال لیا کریں بعد میں پیشاب کاقطرہ آنے کا وہم ہو تو غسل خانہ میں جاکر دیکھ لیں، اگرپیشاب کا قطرہ باہر آگیا ہےیا باہر کے حصہ کی روئی تر ہوگئی ہے تو آپ کا وضو ٹوٹ گیا،اب آپ دوبارہ وضو کریں گی۔

اندام نہانی سے نکلنے ولے مادہ سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور وضو سے پہلے مذکورہ  جگہ کو دھونا ضروری ہے،اور مذکورہ حالت  میں قرآن کی تلات مُصحف اٹھا کرکرنا جائز نہیں ،البتہ بغیر مُصحف کے زبانی تلات کی جاسکتی ہے۔

حوالہ جات
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (1/ 7)
(وينقضه خروج نجس منه) أي وينقض الوضوء خروج نجس فدخل تحت هذه الكلمة جميع النواقض الحقيقية، وإن كان طاهرا في نفسه كالدودة من الدبر؛ لأنها تستصحب شيئا من النجاسة وتلك هي الناقضة للوضوء فصدق قوله خروج نجس، وهو مجمل فيحتاج فيه إلى التفصيل من بيان المخرج وما يخرج منه.
اعلم أن المخرج على نوعين سبيلين وغيرهما، أما السبيلان فخروج كل شيء منهما ناقض للوضوء لقوله تعالى {أو جاء أحد منكم من الغائط} [النساء: 43] وهو اسم للموضع المطمئن من الأرض فاستعير لما يخرج إليه، فيتناول المعتاد وغيره، ولقوله - عليه السلام - حين سئل عن الحدث ما يخرج من السبيلين وكلمة ما عامة تتناول المعتاد وغيره خلافا لمالك - رحمه الله - في غير المعتاد، والحجة عليه ما تلوناه وما رويناه وقوله - عليه السلام - للمستحاضة «توضئي لوقت كل صلاة» ودم الاستحاضة ليس بمعتاد، ثم خروجه يكون بالظهور حتى لا ينتقض بنزول البول إلى قصبة الذكر، ولو نزل إلى القلفة انتقض، وهو مشكل لأنهم قالوا لا يجب على الجنب إيصال الماء إليه؛ لأنه خلقة كالقصبة على ما يجيء بيانه إن شاء الله تعالى وإن حشا إحليله بقطن فخروجه بابتلال خارجه، وإن حشت المرأة فرجها به فإن كان داخل الفرج فلا وضوء عليها خلافا لأبي يوسف  فيما إذا علمت أنها لو لم تحبسه لخرج. ولو أدخلت في فرجها أو دبرها يدها أو شيئًا آخر ينتقض وضوءها إذا أخرجته؛ لأنه يستصحب النجاسة". 

عدنان اختر

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

۲۹؍ذوالقعدۃ  ؍۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عدنان اختر بن محمد پرویز اختر

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب