021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قربانی کے جانور میں شرکاء کی اجازت
80572قربانی کا بیانقربانی کے متفرق مسائل

سوال

قربانی کے مشترکہ جانور کوذبح کرتے وقت کیا تمام شرکاء سے اجازت لینا ضروری ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے مشترکہ قربانی کا جانور ذبح کرتے وقت اگر تمام شرکاء خود موجود ہوں یا ان میں اے بعض کے وکیل موجود ہوں تو اس صورت میں تو اجازت لینا ذضروری نہیں ہےاور اگر کوئی شریک غائب ہولیکن دیگر شرکاء کو ذبح سے منع نہ کیا ہو تو بھی اجازت شمار ہوگی۔

لیکن اگر غائب شریک نے ذبح سے منع کیا ہو تو اس صورت میں جانور ذبح کرتے وقت باقی شرکاء کے لئے ان سے اجازت لینا ضروری ہے۔

حوالہ جات
(الفتاوى الهندية: 5/ 305)
وإذا اشترى سبعة بقرة ليضحوا بها فمات أحد السبعة وقالت الورثة وهم كبار: اذبحوها عنه وعنكم جاز استحسانا، ولو ذبح الباقون بغير إذن الورثة لا يجزئهم؛ لأنه لم يقع بعضها قربة لعدم الإذن منهم فلم يقع الكل قربة ضرورة عدم التجزي كذا في الكافي.
البناية شرح الهداية (12/ 49)
(قال: وإذا اشترى سبعة بقرة ليضحوا بها فمات أحدهم قبل النحر، وقالت الورثة: اذبحوها عنه وعنكم أجزأهم) ش: أي قالت ورثة الميت: اذبحوا البقرة عن الميت وعنكم أجزأهم ذلك۔

محمدمصطفیٰ رضا

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

 29/ذو القعدہ/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مصطفیٰ رضا بن رضا خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب