80556 | ہبہ اور صدقہ کے مسائل | کئی لوگوں کو مشترکہ طور پرکوئی چیز ہبہ کرنے کا بیان |
سوال
اس کے علاوہ بھی کچھ زمینیں بیٹوں کی ذاتی خریدی ہوئی تھی جو والدہ نے مختلف بیٹوں کو ھبہ کرکے ان کے نام منتقل کردیا ،بہن کہتی ہےجو زمین والد نے تمہیں ھبہ کی ہے اس میں سے بھی مجھے حصہ دو ،والد نے ہوش وحواس میں انتقال کیا اور بیٹوں کا اس پر 30، 32 سال سے اس پر قبضہ بھی ہے ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اور پر ذکر کردہ تفصیل کے مطابق اگر مذکورہ مسئلہ میں والد اولاد کی خریدی ہوئی جائداد اور دیگر اموال کا مالک نہیں تھے تو والد نے اولاد کی زمین میں تصرف کرکے جو مختلف اولاد کو ھبہ کیا ہے وہ شرعا غیر معتبر ہے لہذا ایسی صورت میں زمین اور دیگر اموال بدستور اسی کی ملک میں باقی ہے جس نے خریدی ، ایسی صورت میں اس مال کاحکم یہ ہے کہ یا تو ورثاء ایک دوسرے کو معاف کرکے معاملہ صاف کرلیں ورنہ مال واپس کرکے شریعت کے مطابق دوبارہ تقسیم کرلیں ۔
حوالہ جات
مجلة الأحكام العدلية (ص: 27)
(المادة 96) : لا يجوز لأحد أن يتصرف في ملك الغير بلا إذنه
احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ
دارالافتاء جامعة الرشید کراچی
یکم ذی الحجہ ١۴۴۴ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احسان اللہ شائق | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |