021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قربانی کے جانور کو تبدیل کرنے کا حکم
80566قربانی کا بیانقربانی کے متفرق مسائل

سوال

ہمارے پاس ذاتی جانور گھر ہی میں موجود تھا جس میں ہم نے قربانی کی نیت کرلی تھی۔اب وہ جانور اچھا خاصابڑا ہوگیا ہے۔ہم نے سوچھا کہ یہ جانور کسی ایسے شخص کو بیچا جائے جو اس کے بڑے قد سے فائدہ اٹھائے مثلاًبیل گاڑی کا کام اور پھر قربانی کے لئے اس سے مہنگا جانور خرید لیا جائے۔تو کیا اس طرح کرنا جائز ہے اور قربانی کے لئے اس سے مہنگا جانور ہی خریدا جائے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ اگر جانور قربانی کی نیت سے نہ  خریدا گیا ہو یا گھر کا پالتو جانور ہو اور پھر اس کے بعد اس میں قربانی کی نیت کی گئی ہو تو اس صورت میں محض قربانی کی نیت کر لینے سے اسی جانور کی قربانی ضروری نہیں ہوتی،چاہے قربانی کرنے والا غریب ہو یا غنی۔

لہٰذا مذکورہ صورت میں اس جانور کو بیچنا جائز ہے اور اگر آپ پر قربانی واجب ہے تو اس کی ادائیگی کے لئے مناسب جانور خرید کر قربانی کی جائے،مذکورہ جانور سے مہنگا جانور خریدنا بھی ضروری نہیں ہے۔

حوالہ جات
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 62)
ولو كان في ملك إنسان شاة فنوى أن يضحي بها أو اشترى شاة ولم ينو الأضحية وقت الشراء ثم نوى بعد ذلك أن يضحي بها لا يجب عليه سواء كان غنيا أو فقيرا؛ لأن النية لم تقارن الشراء فلا تعتبر۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) 6/ 321
 فلو كانت في ملكه فنوى أن يضحي بها أو اشتراها ولم ينو الأضحية وقت الشراء ثم نوى بعد ذلك لا يجب، لأن النية لم تقارن الشراء فلا تعتبر۔

محمدمصطفیٰ رضا

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

01/ذو الحجہ/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مصطفیٰ رضا بن رضا خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب