021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زکوة میں صرف نقدی اور مالِ تجارت میں کس معیار کے سونے اور چاندی کا اعتبار ہو گا؟
80560زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

اگر کسی کے پاس صرف نقدی اور یا صرف مال تجارت ہےتو وہ وجوبِ زکوۃ میں کس معیار والے سونےیاچاندی کااعتبار کرےگا ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر کسی کے پاس صرف نقدی یا مال تجارت یا دونوں کا مجموعہ ہو تو اس صورت میں مفتی بہ قول کے مطابق چاندی کے نصاب یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کا اعتبار کیا جائے گا،  سونے کا اعتبار نہیں،کیونکہ چاندی کے ریٹ کا اعتبار کرنے میں فقراء کا فائدہ ہے اور معیار میں خالص چاندی کی قیمت معتبر ہو گی اور آج کل صرافہ مارکیٹوں میں سونے اور چاندی کا جو انٹرنیشنل ريٹ  بتایا جاتا ہے وہ خالص سونے، چاندی کا ريٹ ہوتا ہے، لہذا ادائیگی کے دن خالص چاندی  کا ریٹ معلوم کر لیا جائے، اگر نقدی اور سامانِ تجارت علیحدہ علیحدہ یا دونوں کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کو پہنچ جائے تو اس کی ڈھائی فیصد زکوة ادا کردی جائے۔

حوالہ جات
البحر الرائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 245) دار الكتاب الإسلامي،بيروت:
(قوله: وفي عروض تجارة بلغت نصاب ورق أو ذهب) معطوف على قوله أول الباب في مائتي درهم أي يجب ربع العشر في عروض التجارة إذا بلغت نصابا من أحدهما.
الفتاوى الهندية (1/ 179) دار الفكر،بيروت:
الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنة ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابا من الورق والذهب كذا في الهداية. ويقوم بالمضروبة كذا في التبيين وتعتبر القيمة عند حولان الحول بعد أن تكون قيمتها في ابتداء الحول مائتي درهم من الدراهم الغالب عليها الفضة كذا في المضمرات ثم في تقويم عروض التجارة التخيير يقوم بأيهما شاء من الدراهم والدنانير إلا إذا كانت لا تبلغ بأحدهما نصابا فحينئذ تعين التقويم بما يبلغ نصابا.

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

3/ذوالحجہ 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب