021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ملٹی لیول مارکیٹنگ کا حکم
80578اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلدلال اور ایجنٹ کے احکام

سوال

مجھے ایک کمپنی کا کام ملا ہے جو آن لائن کام کرواتی ہے ۔کام یہ ہے کہ کمپنی کہتی ہے کے آپ ہم سے 850روپےمیں ہمارا ممبرشپ کارڈ خریدیں اور ہمارے ممبر بن جائیں،پھر وہ کہتے ہیں کے اگر آپ ہمیں دوکسٹمرز لا کر دیں یعنی آپ ہمارا ممبرشپ کارڈ بکوائیں تو ہم آپکو ہر دوکسٹمرز پر 200 روپے کمیشن دیں گے ۔کیا یہ کام کرنا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکر کردہ صورت ملٹی لیول مارکیٹنگ(Multi Level Marketing)ہی کی شکل ہے اور ملٹی لیول مارکیٹنگ میں کام  کرنادرج ذیل وجوہ کی بنا پر ناجائز ہے:

بغیر محنت اور سرمایہ کے کمیشن کا مستحق ٹھہرنا

مروجہ مارکیٹنگ میں ابتدائی ممبرز کو آگے کے مراحل میں کمیشن دیا جاتا ہے،جبکہ نہ تو اس نے سرمایہ کاری کی ہوتی ہےاور نہ ہی ان مراحل میں اس کی محنت شامل ہوتی ہے۔

ممبر شپ فیس کو سرمایہ کاری اس لئے نہیں کہا جاسکتا کیونکہ قانونی طور پر ممبر کو اس کے مطالبہ کا حق حاصل نہیں ہوتا۔

ایک معاملہ کو دوسرے معاملے کے ساتھ مشروط کرنا

اس میں خرید و فروخت کے معاملہ کے ساتھ اجارہ (یعنی ایجنٹ بننے کی ملازمت) مشروط ہے،جس کو حدیث شریف میں ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

قمار(جوا ،سٹہ بازی)

کمپنی کی پروڈکٹ خرید کر اس کا ممبر بننے والا شخص اس بنیاد پر پیسے لگاتا ہے کہ وہ مزید لوگوں کو اس کمپنی کا ممبر بنائے گا ،تو اس کو  لگائی ہوئی رقم کے ساتھ نفع بھی ہوگا اور اگر وہ ممبر نہ بنا سکا تو یہ رقم بھی ضائع ہو جائے گی،جو کہ جوا کی شکل ہے اور ممنوع ہے۔اس کے علاوہ اور بھی بہت  سی شرعی اور اقتصادی خرابیاں پائی جاتی ہے۔

خلاصہ یہ کہ کئی مفاسد کی بنا پرمروجہ نیٹ ورک ،ملٹی لیول مارکیٹنگ میں سرمایہ کاری کرنا جائز نہیں ہے،اس سے اجتناب ضروری ہے۔

حوالہ جات
أحکام القرآن للجصاص:(تحت آیۃ سورۃ البقرۃ:329/1)
ولا خلاف بین أہل العلم في تحریم القمار۔
مسند أحمد: (324/6)
"عن عبد الرحمن بن عبد الله بن مسعود، عن أبيه، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صفقتين في صفقة واحدة"۔
المبسوط للسرخسي( 15/102)
وإن اشترى ثوبا على أن يخيطه البائع بعشرة فهو فاسد؛ لأنه بيع شرط فيه إجارة؛ فإنه إن كان بعض البدل بمقابلة الخياطة فهي إجارة مشروطة في بيع، وإن لم يكن بمقابلتها شيء من البدل فهي إعانة مشروطة في البيع، وذلك مفسد للعقد۔
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (6/ 227)
"وهو قمار فلا يجوز لأن القمار من القمر الذي يزاد تارة، وينقص أخرى"۔
بدائع الصنائع: (فصل في شروط جواز السابق، 350/8)
"ولو کان الخطر من الجانبین جمیعًا ولم یدخلا فیہ محللاً لا یجوز؛ لأنہ في معنی القمار، نحو أن یقول أحدہما لصاحبہ: إن سبقتني فلک عليّ کذا، وإن سبقتک فلي علیک کذا، فقبل الآخر"۔

محمدمصطفیٰ رضا

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

07/ذو الحجہ/1444ھ

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مصطفیٰ رضا بن رضا خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب