021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کیاوالداپنی جوان معذوربیٹی کو استنجاء کرواسکتاہے؟
80586پاکی کے مسائلاستنجاء کا بیان

سوال

سوال:میری بیٹی بشری سیدجس کی عمر تقریبا 35سال ہے،لیکن پست قد،اورجسامت کم ہونےکی وجہ سے12/13سال کی لگتی ہے،پیدائشی ذہنی معذورہے،قوت گویائی سےمحروم ،بول نہیں سکتی،لیکن بات سن سکتی ہے،اپنےذاتی اورضروری کام خودنہیں کرسکتی ،یعنی پیشاب ،پاخانہ اورغسل وغیرہ۔

اس بچی کےتمام کام میری مرحومہ اہلیہ( جوخودبھی فالج زدہ اوردل کی مریضہ تھیں)خودکرتی تھیں،2015 میں ان کےانتقال کےبعدیہ ذمہ داری میری دوسری بیٹی نے سنبھال لی اورآج تک بڑی خوش اسلوبی سےاداکررہی ہے،اس بیٹی کی شادی 14 جولائی 2023 کوطےپائی ہے،اب اہم مسئلہ یہ  درپیش ہےکہ بیٹی کی شادی کےبعد معذوربچی کےضروری کام کون کرےگا؟میرےگھرمیں کوئی اورخاتون نہیں ہے۔

لہذاکیابحالت مجبوری میں(والد)اس معذوربچی کےضروری کام کرسکتاہوں؟قرآن وسنت اورشریعت کی روسےاس کی اجازت ہےیانہیں؟

راہنمائی فرمادیجیئے،نیزمیرےاس اہم مسئلہ کاحل  بھی تجویزفرمادیجیے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

والداپنی جوان  معذوربیٹی کواستنجاء نہیں کرواسکتا،بیٹی کےدیگرکام کرسکتاہے(مثلااٹھانابٹھانا،کھاناکھلانا،ہسپتال وغیرہ لےکرجانا،اسی طرح استنجاءکےلیےواش روم تک لےکرجانا، نمازکےلیےوضوء کروانا)صورت مسئولہ میں والدکےلیےبیٹی کےمذکورہ بالا ضروری کام کرنےکی شرعااجازت نہیں ہوگی۔

بہترمتبادل صورت  یہ ہےکہ اس کی خدمت کےلیےکوئی خاتون رکھ لی جائے،تاکہ وہ اس کوپیشاب،پاخانہ اورغسل کرواسکے،اگرکوئی خاتون نہ ملےپھربھی والدکےلیےیہ ضروری کام کرنےکی  شرعااجازت نہیں  ہوگی،ایسی صورت میں استنجاء کرواناشرعاساقط ہوجائےگا۔

حوالہ جات
"الفتاوى الهندية " 2 /  224:
المرأة المريضة إذا لم يكن لها زوج وعجزت عن الوضوء ولها ابنة أو أخت توضئها ويسقط عنها الاستنجاء، كذا في فتاوى قاضي خان ۔
"المحيط البرهانى " 12 / 17:
وفرائض المرأة المريضة إذا لم يكن لها زوج ومن لا يقدر على الوضوء ولها أخت، قال: توضئها الأخت إلا الطهور وسقط عنها الاستنجاء۔
"الفتاوی التاتارخانیۃ 1"/ 218:
المرأۃ المریضۃ إذا لم یکن لہا زوج، وھي لا تقدر علی الوضوء، ولہا بنت، وفي الخانیۃ: أو أخت، قال: توضأھا البنت بالماء الطہور، ویسقط عنہا الاستنجاء۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

14/ذی الحجۃ      1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب