021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کمپنی کا منافع اور اس پر اضافہ کا حکم
80580سود اور جوے کے مسائلسود اورجوا کے متفرق احکام

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں  کہ:

کمپنی اپنی سال کے منا فع میں سے  پانچ فیصدتمام مزدوروں کو دیتی ہے اور یہ رقم کمپنی بینک میں رکھتی ہے،جس پر کافی سو د لگتا ہے اور سال گز رنے کےبعد رقم  مز دوروں میں تقسیم کردی جاتی ہے،  مذکورہ رقم بینک میں  رکھنے میں کمپنی ملازمین کا اختیار نہیں ہوتا، ایسی صورت میں ہمارے لیے اس منافع کو لینے کا کیا حکم ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت ِ مسئولہ میں اگر یہ منافع اور اس پر لگا  ہوا سود ملازمین  کو کمپنی کے مشترکہ اکاؤنٹ سے  ملتا ہے اور کمپنی کا بنیادی کام بھی جائز ہے تو ملازمین کے لیے منافع اور اس پر اضافہ دونوں لینا جائز ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ مشابہت  کی وجہ سے منافع پر جو اضافہ ہے اس کو بلانیتِ ثواب صدقہ کیا جائے۔

حوالہ جات
احكام المال الحرام (ص: 34)
والخلاصةُ أنّ الغاصبَ إن خَلَطَ المغصوبَ بماله، مَلَكه وحلّ له الانتفاعُ بقدر حصّته على أصل أبى حنيفة ومحمّد رحمه الله تعالى. فإن باعه أو وهبه بقدر حصّته، جاز للآخذ الانتفاعُ ............الصّورة الرابعة: أنّ المال مركّبٌ من الحلال والحرام، ولايُعرف أنّ الحلال مميَّزٌ من الحرام أو مخلوطٌ غير مميَّز. وإن كان مخلوطاً فكم حصّةُ الحلال فيه. و الأولى فى هذه الصّورة التنزّه، ولكن يجوز للآخذ أن يأخذَ منه بعضَ ماله هبةً أو شراءً، لأنّ الأصل الإباحة. وينبغى أن يُقيّد ذلك بأن يغلب على ظنّ الآخذ أنّ الحلالَ فيه بقدر ما يأخذه أو أكثرُ منه.

عدنان اختر

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

۱۹،ذوالحجہ  ،۱۴۴۴ھ

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عدنان اختر بن محمد پرویز اختر

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب