021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بھائی  نےاپنی بیٹی کانکاح  ایسے لڑکےسےکیا،جس کےرشتہ دارشیعہ ہیں  توکیاحکم ہے؟
80549نکاح کا بیاننکاح کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

سوال:مفتی صاحب! گذارش ہے کہ  میرے بڑے بھائی  بد قسمتی سے اپنی بیٹی کے رشتے کی بات  بدبخت گھرانے سے کرنا چاہتے ہیں بلکہ منگنی کی ہاں بھی کر دی ہےاور اب نکاح کرنا چاہتے ہیں ۔مگر لڑکا ظاہری طور پر سنی العقیدہ مسلمان بتاتے ہیں (سیال شریف کا بیعت) جبکہ اس لڑکے کے گھر کے افراد میں اسکےپھوپھا پھو پھی، اسکا بہنوئی غالی  و سبی شیعہ ہی نہیں بلکہ بارگاہ میں ہوتےہیں ( جو موسوم ہے ملعون فیروز ابو لئولئو مجوسی جہنم مکانی کے نام پر)یہ خاندان در خاندان بارگاہ کے صرف چابی برداراورقلمدان  ہی نہیں بلکہ یہ لوگ یکم محرم الحرام سے تا آخر گھوڑا، پنگھوڑے شبیہ ، تعزیہ وتابوت ، ڈھول باجے (وہاں کی رسم کے مطابق) سنگلی، نوحے، ماتم عزا داری کرتے ہیں ۔ علم بھی گھر پر بطور نذر و منت کے مطابق لگایا ہوا ہے۔ وہاں کی تنظیم کا رکن  سالار بھی منتخب شدہ ہے،سنی شیعہ پھڈوں جھگڑوں  میں صف اوّل میں ہوتاہےوغیرہ وغیرہ وغیرہ وغیرہ ۔۔ اب ان باتوں کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے خدشات بڑھ جاتے ہیں اگربالفرض رخصتی ہوجاتی ہےتوان کےہاں تو تبرا بازی ،متعہ(جیسی انکی گندی عبادت) وغیرہ بھی ہوتاہے ،اسی طرح رسم و رواج کے مواقع پر سنی لڑکی (بھتیجی عائشہ صدیقہ) ایک مجبور محض بنتی ہے( نہ نکلنے پائے نہ موت آئے)۔ اب بھائی لڑکے کے ظاہری سنی العقیدہ مسلمان ہونے کا حوالہ دیتا ہے کہ دوسرے لوگوں سے کیا لینا دینا ۔اسی رشتہ پرضد اورہٹ دھرمی کررہےہیں، ہماری بھابھی جو لڑکی کی ماں ہے اس کو ظاہر ی سبز رنگ کے سہانے خواب نظر آرہے ہیں۔اور حوالے کے مطابق یہی کہتے ہیں سیال شریف والے تو اجازت دیتے ہیں۔ شاید اب سیال شریف والوں کے پاس یہی جواب  ہےکہ  لڑکی عاقلہ بالغہ  ہےاورراضی ہے، باپ اقرب ہے وہ بھی راضی  ہے،لڑکا توسنی ہے چچا تو دور کی بات ہے وغیرہ وغیرہ۔

خدارا جواب مرحمت فرمائیں جس میں  شرعی دلیل قرآن وحدیث  اورفقہی استدلال کےذریعہ اس مسئلہ کی وضاحت  ہو، چونکہ  نہ  ماننے والا  دماغ ہے شاید مشاہدہ و تجربات سےکےذریعے عقل کے اندھوں کو بات پلے پڑجائے۔ بڑی کرب و تکلیف دہ حالت ہے ۔ خدا وند عالم آپکی بات وضاحت کو  شرفِ قبولیت بخشے  ۔        

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر لڑکےکاخاندانی ماحول دینی حوالےسےواقعتااتنی مخدوش صورت حال کاشکارہےتومناسب تویہی ہےکہ  اس ماحول میں ایک سنی العقیدہ بچی کانکاح کرکےاس کوآزمائش میں نہ ڈالاجائے،تاہم اس کےباوجوداگرلڑکااوراس کےوالدین خودصحیح العقیدہ سنی ہیں،لڑکی خودعاقلہ بالغہ ہےاوروہ خودبھی اس جگہ رشتہ پرراضی ہےاوراس کےوالدین بھی اس رشتہ پرراضی ہیں،تواس جگہ نکا ح کرنےسےشرعانکاح ہوجائےگااورکوئی گناہ نہیں ہوگا،قریبی رشتہ دارمثلا پھوپا،پھوپی،بہنوئی وغیرہ  کےشیعہ ہونےسےنکاح  کی صحت پر کوئی فرق نہیں پڑےگا۔

 ایسےمیں اگریہ خطرہ ہوکہ لڑکابعدمیں شیعوں کےرسم ورواج میں شریک ہوگاتویہ ضروری ہوگاکہ لڑکےاوراس کےوالدین کےساتھ بیٹھ کرشرائط طےکرلی جائیں(مثلالڑکا شیعیت،شیعہ رسم ورواج اورایسےشیعہ رشتے دارجن کےعقائدکفریہ ہوں،ان سے برآءت کا تحریری اعلان کرے)اوران پرلڑکےوالوں کوپابند بھی کیاجائے،اس کےساتھ اگربعدمیں خلاف ورزی پرطلاق یاخلع کی شرط بھی لگالی جائےتوامید ہےکہ خطرات  کاکسی حدتک سدباب ہوجائےگا۔

حوالہ جات
"صحيح البخاري" 2 / 970:
 2572 عن عقبة بن عامر رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم ( أحق الشروط أن توفوا به ما استحللتم به الفروج )
 [ ش أخرجه مسلم في النكاح باب الوفاء بالشروط في النكاح رقم 1418( أحق الشروط) أولاها بالوفاء به ( ما استحللتم به الفروج ) ما كان سببا في حل التمتع بها وهي الشروط المتفق عليها في عقد الزواج إذا كانت لا تخالف ما ثبت في الكتاب والسنة ولا تتعارض مع أصل شرعي ]

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

29/ذیقعدہ     1444ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب