021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹے (ابو شحمہ) کے بارے میں زنا ثابت کرنے والی روایت کی حقیقت
80591حدیث سے متعلق مسائل کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹے کا زنا کرنے والا واقعہ من گھڑت ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکورہ واقعہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹے ابو شحمہ کی طرف منسوب کیا جاتا ہے۔ ابوشحمہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی باندی: لُہَیَّہ کے بطن سے تھے، ان کو عبد الرحمٰن الأوسط بھی کہا جاتا ہے۔ مذکورہ واقعہ شیخ ابو عبد الله حسين بن ابراہیم الہمذانی الجورقانی نے اپنی کتاب الأباطيل والمناكير والصحاح والمشاهير میں حضرت سعیدؒ بن مسروق اور حضرت مجاہدؒ بن خطاب کی سند سے ذکر کیا ہے، حضرت سعیدؒ بن مسروق کی روایت کے الفاظ یہ ہیں:

الأباطيل والمناكير والصحاح والمشاهير (227/2):

أخبرنا محمد بن عبد الغفار، قال: حدثنا أبو محمد هارون بن طاهر بن باهلة، إجازة أخبرنا أبو الفضل صالح بن أحمد بن أحمد بن محمد بن صالح، في كتابه، أخبرنا أبو عبد الله الحسن بن علي، قراءة، قال: حدثنا محمد بن عبيد الأسدي، قال: حدثنا محمد بن الصلت، قال: حدثنا أبو الأحوص، عن سعيد بن مسروق، قال: كانت المرأة تدخل على آل عمر، أو منزل عمر، قال: ومعها صبي، فقال: «من ذا الصبي معك؟» قال: فقالت: هو ابنك، وقع علي أبو شحمة، فهو ابنه، قال: فأرسل إليه عمر فأقر، فقال عمر لعلي رضي الله عنه: «اجلد واضرب» قال: فضربه عمر خمسين ضربة وضربه علي خمسين، قال: فأتي به، فقال لعمر: يا أبة! قتلتني، قال: «إذا لقيت ربك - عز وجل - فأخبره أن أباك يقيم الحدود».

ترجمہ: حضرت سعیدؒ بن مسروق فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے خاندان کے پاس یا ان کے گھر میں ایک عورت آئی جس کے ہا تھ میں ایک بچہ تھا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا یہ بچہ کون ہے؟ تو عورت نے جواب دیا کہ یہ بچہ آپ کا بیٹا ہے؛ کیونکہ میرے ساتھ ابو شحمہ نے ہمبستری کی تھی اور وہ آپ کے بیٹے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ابو شحمہ کو پیغامِ (استفسار) بھیجا، تو انہوں نے (خاتون کے دعوے کا) اقرار کر لیا۔ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہا کہ (ابو شحمہ کو) کوڑے مارو۔ حضرت سعیدؒ بن مسروق فرماتے ہیں کہ حضرت عمر اور حضرت علی رضی اللہ عنہما نے ابو شحمہ کو پچاس، پچاس کوڑے مارے، اس کے بعد ابو شحمہ کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس لایا گیا تو انہوں نے کہا اے ابا جان! آپ نے مجھے مار ڈالا! حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ جب تم اپنے پروردگار سے ملنا تو بتا دینا کہ تمہارا باپ حدود کو قائم کرتا ہے۔

حضرت مجاہد بن خطابؒ کی روایت کی سند درجِ ذیل ہے:

الأباطيل والمناكير والصحاح والمشاهير (228/2):

"أخبرنا شيرويه بن شهردار الحافظ، قال: أخبرنا أبو الحسن بن بكر، قراءة عليه بأسد آباد، أخبرنا أبو بكر عبد الرحمن بن محمد بن القاسم النيسابوري، بها، أخبرنا أبو سعد عبد الكريم بن أبي عثمان الزاهد، قال: حدثنا أبو القاسم بن بالويه الصوفي، قال: حدثنا أبو عبد الله إبراهيم بن محمد، قال: حدثنا أحمد بن محمد بن عيسى، قال: حدثنا أبو حذيفة، عن شبل، عن مجاهد بن خطاب."

یہ روایت درجِ ذیل وجوہات کی وجہ سے موضوع ہے:

1. دونوں روایتوں کی سند میں انقطاع ہے۔ چنانچہ شیخ ابو عبد اللہ الہمذانی الجورقانی نے روایت نقل کرنے کے بعد لکھا ہے کہ امام احمد ابن حنبلؒ فرماتے تھے کہ شبل کا  حضرت مجاہدؒ سے سماع منقول نہیں ہے۔  اسی طرح ابو حذیفہ کا بھی شبل بن عباد سے سماع ثابت نہیں ہے۔  نیز یہ روایت حضرت مجاہدؒ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے نقل کی ہے جس کو ابوالحسن دارقطنیؒ غیرِ صحیح قرار دیا ہے۔

اس حدیث کا متن مختلف و مضطرب ہے، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ والی روایت میں واقعہ کا ذکر بالکل مختلف ہے۔

حوالہ جات
الأباطيل والمناكير والصحاح والمشاهير (228/2):
"هذا حديث موضوع باطل، وإسناده منقطع ... وهذا الحديث وضعه القصاص، فمن لم يتبحر في العلوم خفي عليه أن عمر - رضي الله عنه - جلد ابنا له يقال له: ‌أبو ‌شحمة بسبب الزنا، فنعوذ بالله من الكذب والبهتان والنفاق والخذلان."
الأباطيل والمناكير والصحاح والمشاهير (234/2):
"ومتن هذا الحديث مختلف مضطرب."
الأباطيل والمناكير والصحاح والمشاهير (234/2):
"قال عبد الله بن أحمد بن حنبل: سمعت أبي، يقول: لم يسمع شبل من مجاهد شيئا. وقال صالح بن محمد: سمعت يحيى بن معين، وسئل عن سماع موسى بن مسعود أبي حذيفة، عن شبل بن عباد، فقال: فيه نظر وليس بصحيح. وقال أبو الحسن الدارقطني: حديث مجاهد، عن ابن عباس، في حد أبي شحمة ليس بصحيح، ومجاهد لم يسمع هذا الحديث من ابن عباس، ولا يوجد هذا الحديث في مسموعات مجاهد."
اللآلي المصنوعة في الأحاديث الموضوعة (167/2):
"موضوع فيه مجاهد عن ابن عباس في حديث أبي شحمة ليس بصحيح."

محمد مسعود الحسن صدیقی

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

22/ذوالحجۃ/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مسعود الحسن صدیقی ولد احمد حسن صدیقی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب