021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شیخ عبد القادر جیلانیؒ کا شیطان سے مناظرہ کرنے کا واقعہ
80976تصوف و سلوک سے متعلق مسائل کا بیانمعجزات اور کرامات کا بیان

سوال

شیخ عبدالقادر جیلانی کا خواب میں شیطان سے مناظرہ اے عبدالقادر ہم تجھ سے نمازو روزہ کو معاف کر دیاکیا یہ واقعہ صحیح ہے اور کس کتاب میں موجود ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ کا قصہ مذکورہ بالا الفاظ سے تو ہمیں نہیں ملا، البتہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ’مجموع الفتاویٰ‘، ’قاعدۃ جلیلۃ فی التوسل و الوسیلہ‘ اور دیگر کتب میں ایک واقعہ بغیر سند کے نقل فرمایا ہے، جس کے الفاظ یہ ہیں۔ ترجمہ:

’’شیخ عبد القادر جیلانیؒ اپنی مشہور حکایت میں فرماتے ہیں: ایک مرتبہ میں عبادت میں مشغول تھا کہ ایک بڑا سا تخت ظاہر ہوا جس پر نور تھا، اس نے مجھ سے کہا: اے عبد القادر! میں تمہارا رب ہوں اور میں نے تمہارے لیے وہ سب  حلال کردیا جو دوسروں کے لیے حرام ہے۔ فرماتے ہیں تو میں نے اس سے کہا: کیا تو اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں؟ (جواب میں خاموشی رہی توشیخ عبد القادرؒ نےکہا) دور ہوجا اے اللہ کے دشمن، فرماتے ہیں:(یہ کہنا تھا کہ) سارا نور بکھر گیا اور تاریکی میں بدل گیا، اور اس نے کہا : اے عبد القادر! تم اپنے دین اور علم میں سمجھ کی بنا پر مجھ سے بچ گئے، اس طرح میں نے ستر لوگوں کو گمراہ کیا ہے۔

آپ ؒ سے پوچھا گیا کہ آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ وہ شیطان تھا، آپ نے فرمایا اس کے جملے  ’ میں نے تمہارے لیے وہ سب  حلال کردیا جو دوسروں کے لیے حرام ہے‘ کے ذریعے، کیونکہ میں جانتا تھا کہ شریعت محمدی نہ منسوخ ہوسکتی ہے نہ ہی اس میں تبدیلی واقع ہوسکتی ہے۔ نیز اس بات سے پہچانا کہ اس نے کہا میں تمہارا رب ہوں، اور یہ کہنے پر قادر نہ ہو سکا کہ میں اللہ ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں‘‘۔

ابن تیمیہ ؒ نے یہ واقعہ چونکہ بغیر سند کے بیان فرمایا ہے اس لیے یہ واقعہ کس حد تک درست ہے اس حوالے سے یقین سے کچھ نہیں کیا جاسکتا، البتہ ابن تیمیہ ؒ کی طرف نسبت کر کے یہ واقعہ بیان کیا جاسکتا ہے۔ دوسری بات یہ کہ ہمارے ہاں اولیاء اللہ خاص طور پر شیخ عبد القادر جیلانیؒ کے واقعات میں غلو  کیا جاتا ہے اور بعض تو من گھڑت بھی ہوتے ہیں۔

حافظ ابن کثیرؒ نے تاریخ ابن کثیر میں لکھا ہے کہ آپ سے منقول اقوال، افعال اور کرامات میں سے اکثر میں غلو سے کام لیا گیا ہے۔ اور حافظ ذھبیؒ نے بھی لکھا ہے کہ شیخ عبد القادر ؒ کے حوالے سے نقل کیے جانے والے اکثر احوال اور کرامتیں درست نہیں ہیں۔

حوالہ جات
مجموع الفتاوى (ص172)/قاعدۃ جلیلہ فی التوسل والوسیلۃ56,55))
وقد جرت هذه القصة لغير واحد من الناس فمنهم من عصمه الله وعرف أنه الشيطان كالشيخ عبد القادر في حكايته المشهورة حيث قال: كنت مرة في العبادة فرأيت عرشا عظيما وعليه نور فقال لي: يا عبد القادر أنا ربك وقد حللت لك ما حرمت على غيرك. قال: فقلت له أنت الله الذي لا إله إلا هو اخسأ يا عدو الله. قال: فتمزق ذلك النور وصار ظلمة وقال يا عبد القادر نجوت مني بفقهك في دينك وعلمك وبمنازلاتك في أحوالك. لقد فتنت بهذه القصة سبعين رجلا. فقيل له: كيف علمت أنه الشيطان؟ قال بقوله لي " حللت لك ما حرمت على غيرك " وقد علمت أن شريعة محمد صلى الله عليه وسلم لا تنسخ ولا تبدل ولأنه قال أنا ربك ولم يقدر أن يقول أنا الله الذي لا إله إلا أنا.
سير أعلام النبلاء - الشيخ عبد القادر أبو محمد بن عبد الله الجيلي – (ص450 )
قلت: ليس في كبار المشايخ من له أحوال وكرامات أكثر من الشيخ عبد القادر، لكن كثيرا منها لا يصح، وفي بعض ذلك أشياء مستحيلة.
البداية والنهاية ط السعادة - الشيخ عبد القادر- (ص252)
وكان فيه تزهد كثير وله أحوال صالحة ومكاشفات، ولأتباعه وأصحابه فيه مقالات، ويذكرون عنه أقوالا وأفعالا ومكاشفات أكثرها مغالاة.

عمر فاروق

دار الافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

۲۱/محرم الحرام/۱۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عمرفاروق بن فرقان احمد آفاق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے