021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
آپ ﷺ کا اپنی امت کا حساب اپنے حوالے کرنے کے لیے دعا مانگنے والی روایت کی حقیقت
80621حدیث سے متعلق مسائل کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

کیا آپ ﷺ کا یہ دعا فرمانا کہ میری امت کا حساب میرے حوالے فرما دیجیے، تاکہ میری امت کو دوسری امت کے سامنے شرمندگی اٹھانا نہ پڑے، من گھڑت روایت ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکورہ روایت کو علامہ جلال الدین سیوطیؒ نے اپنی کتاب جامع الأحاديث (184/33) میں ذکر کیا ہے، روایت کے الفاظ یہ ہیں:

عن أنس قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - «ليلة أسرى بى إلى السماء، سألت ربى فقلت: إلهى وسيدى، ‌اجعل ‌حساب ‌أمتى على يدى؛ لئلا يطلع على عيوبهم أحد غيرى، فإذا النداء من العلى: يا أحمد، إنهم عبادى لا أحب أن أطلعك على عيوبهم، فقلت: إلهى وسيدى ومولائى، المذنبون من أمتى، فإذا النداء من العلى: يا أحمد، إذا كنت أنا الرحيم وكنت أنت الشفيع فأين المذنبون بيننا، فقلت: حسبى حسبى».

ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب مجھےمعراج کی رات آسمان پر لے جایا گیا تو مَیں نے اپنے رب سے سوال کیا، یا الٰہی! میری امت کا حساب میرے ہاتھ میں دے دیجیے گا؛ تاکہ میرے علاوہ کوئی اور ان کے عیوب سے آگاہ نہ ہوسکے، تو بلندی سے یہ آواز آئی، اے احمد! بلاشبہ وہ میرے بندے ہیں، مَیں ان کے عیوب پر تمہیں مطلع نہیں کرسکتا، مَیں نے جواباً عرض کیا، اے میرے خدا! گناہگار لوگ (بھی) میری امتی ہیں، تو پھر بلندی سے یہ صدا آئی کہ جب مجھ جیسا بڑا مہربان اور تم جیسا سفارشی موجود ہے تو ہمارے ہمارے درمیان گناہگار کی کیا بحث؟ مَیں نے عرض کیا، اے اللہ! بس یہ کافی ہے۔

اس روایت کو محدثینؒ نے اس وجہ سے موضوع قرار دیا ہےکہ اس کی سند میں محمد بن ایوب راوی ہے جو کذاب تھا، چنانچہ اس کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ یہ مختلف سندوں کو جوڑ کر روایت بناتا تھا، اسی لیے امام سیوطیؒ نے اس روایت کو بھی محمد بن ایوب راوی کی طرف سے موضوع قرار دیا ہے۔

نیز اس روایت کی ایک سند میں محمد بن علی المذکر کا تذکرہ بھی ہے، جس کے بارے میں حافظ ذہبیؒ نے لکھا ہے کہ یہ غیر معتمد راوی تھا۔

حوالہ جات
تذكرة الموضوعات للفتني (ص:227):
"فيه محمد بن أيوب كذاب."
جمع الجوامع المعروف بـالجامع الكبير لجلال الدين السيوطي (٨٤٩-٩١١هـ) (304/19):
"قلت: وأخلق بهذا الحديث أن يكون من وضعه."
المغني في الضعفاء لشمس الدين محمد بن أحمد الذهبي (558/2):
"محمد بن أيوب بن هشام رازي لقي الحميدي، قال أبو حاتم: كذاب، قلت: هو الصائغ."
المغني في الضعفاء لشمس الدين محمد بن أحمد الذهبي (616/2):
"محمد بن علي بن عمر المذكر النيسابوري شيخ الحاكم لا ثقة ولا مأمون."

محمد مسعود الحسن صدیقی

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

24/ذوالحجۃ/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مسعود الحسن صدیقی ولد احمد حسن صدیقی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب