80718 | جنازے کےمسائل | مردوں اور قبر کے حالات کا بیان |
سوال
کیا کہتے ہیں علماء کرام مردے کے بارے میں جب اسے قبر میں رکھ دیا جاتا ہے۔ کیا وہ مردہ باہر دینا والوں کو دیکھ یا سن سکتا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
عام مردوں کے قبروں میں سننے یا نہ سننے سے متعلق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے دور سے ہی دو رائے چلی آرہی ہیں، راجح بات یہ ہے کہ احادیثِ مبارکہ میں جن مواقع پر مردوں کے سننے کا ذکر آیا ہے، ان مواقع پر تو مردوں کا سننا یقینی طور پر ثابت ہے، اس کے علاوہ احوال میں بھی مردے قبروں میں سن سکتے ہیں۔
البتہ مردوں کے قبروں میں دیکھنے سے متعلق صراحت نہیں ملی۔
حوالہ جات
شرح الصدور بشرح حال الموتى والقبور (ص: 201):
وَأخرج إِبْنِ أبي الدُّنْيَا فِي الْقُبُور والصابوني فِي الْمِائَتَيْنِ عَن أبي هُرَيْرَة رَضِي الله عَنهُ عَن النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم قَالَ مَا من عبد يمر على قبر رجل يعرفهُ فِي الدُّنْيَا فَيسلم عَلَيْهِ إِلَّا عرفه ورد عَلَيْهِ السَّلَام.
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح (ص: 411):
وقالابن القيم الأحاديث والآثار تدل على أن الزائر متى جاء علم به المزور وسمع سلامه وأنس به ورد عليه وهذ عام في حق الشهداء وغيرهم وأنه لا توقيت في ذلك.
محمد جمال ناصر
دار الافتاء جامعۃ الرشیدکراچی
01/محرم الحرام /1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | جمال ناصر بن سید احمد خان | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |