80727 | جائز و ناجائزامور کا بیان | پردے کے احکام |
سوال
میری اہلیہ اپنے بہنوئیوں،دیوروں اور میرے چچازاد بھائیوں سے پردہ نہیں کرتی،بار بار بولنے کے باوجود نہیں مانتی۔کیا میری اہلیہ کا یہ فعل درست ہے؟اس صورت میں میرے لئے کیا حکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
عورت کا اپنے بہنوئیوں،دیوروں اور شوہر کے چچازاد بھائیوں سے پردہ کرنا لازمی ہے۔شرعی پردہ اللہ تعالیٰ کاقطعی حکم ہے۔اس کے لئے علیحدہ گھر کا ہونابھی ضروری نہیں،چہرا چھپانا اور بلا ضرورت بات کرنے سے احتراز ایک گھر میں بھی ممکن ہے۔
لہٰذاآپ کی اہلیہ کا یہ فعل غیر شرعی اور ناجائز ہے۔آپ ان کو وعظ و نصیحت کریں اور بتائیں کہ اللہ تعالی نے ان پرپردہ واجب کیا ہے،پردہ نہ کرنے کی صورت میں دنیاوی فساد اور اس کی تباہ کاری کے بارے میں بتائیں۔ان شاءاللہ فائدہ ہوگا۔
حوالہ جات
القرآن الکریم، [النور: 30-31]:
﴿قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ (٣٠) وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِنْ زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴾
محمدمصطفیٰ رضا
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
01/محرم/1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد مصطفیٰ رضا بن رضا خان | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |