021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پانچ بھائیوں کا مشترکہ طور پر قربانی میں ایک حصہ لینا
80755قربانی کا بیانقربانی کے متفرق مسائل

سوال

پانچ بھائی مل کر قربانی کا ایک حصہ لے سکتے ہیں؟ مثلا بڑے جانور کا ایک حصہ پچیس ہزار کا ہو تو ہر بھائی پانچ، پانچ ہزار جمع کرے اور ایک حصہ لیں، جبکہ یہ پانچوں جوائنٹ فیملی کی شکل میں رہتے ہوں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نہیں، قربانی کا ایک حصہ ایک ہی شخص کی طرف سے ہوسکتا ہے۔ لہٰذا اگر کسی نے سوال میں ذکر کردہ طریقہ اختیار کیا تو ان بھائیوں میں سے کسی کی قربانی نہیں ہوگی، اور ان میں سے ہر ایک کا حصہ بڑے جانور کے ساتویں حصے سے کم ہونے کی وجہ سے بقیہ شرکاء کی قربانی بھی درست نہیں ہوگی۔

حوالہ جات
المبسوط للسرخسي (12/ 19):
قال: ولا بأس أن يشترك سبعة نفر في بقرة أو بدنة"……. فإن كان الشركاء في البدنة ثمانية لم تجزهم؛ لأن نصيب كل واحد منهم دون السبع، وكذلك إن كان نصيب أحدهم دون السبع، حتى لو سئل عن رجل مات وترك ابنا وامرأة وبقرة وضحى بها يوم العيد هل يجوز؟ والجواب أنه لا يجوز؛ لأن نصيب المرأة الثمن، فإذا لم يجز ثمنها في نصيبها لا يجوز في نصيب الابن أيضا.

     عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

      1/ محرم الحرام /1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب