021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دوران نماز کسی محرم کا کوئی عضو ء لگ جانے کاحکم
80856نماز کا بیان تکبیرات تشریق کا بیان

سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ مفتیان کرام ایک مسئلہ درپیش ہےکہ اگر گھر میں نماز پڑھتے وقت کوئی محرم(عورت) نمازی کے برابر سے یا پیچھے سے نکلے اور اسکا ہاتھ پاؤں یا کوئی اور عضو نمازی کے کسی عضو سے مس (چھو) جائے تو کیا نماز ادا ہو جائیگی یا لوٹانی پڑیگی؟ براہ کرم جلد از جلد جواب عنایت فرما دیں بہت مہربانی ہوگی

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کسی محرم  عورت کو  ضرورت  کے وقت  ہاتھ لگانا  جائز  ہے ،بلاضرورت مناسب  نہیں ہے ،احتیاط کرنا  چاہئے، تاہم  کسی  محرم عورت کو  ہاتھ لگانے سے وضوء نہیں  ٹوٹتا ،لہذا  نماز  کے دوران اگر ہاتھ  یا کوئی  اورعضوء  ایک دوسرے کو  لگ جائے  تواس سے  وضوء نہیں ٹوٹے گا  اور نماز صحیح  ہوجائے گی ، اس نماز کو لوٹانے کی ضرورت  نہیں

حوالہ جات
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (1/ 367)
323 - (وعن عائشة قالت: «كان النبي - صلى الله عليه وسلم - يقبل بعض أزواجه ثم يصلي ولا يتوضأ» رواه أبو داود، والترمذي، والنسائي، وابن ماجه) . قال ابن الهمام. وروى البزار بإسناد حسن وقال الخطابي: يحتج به من يذهب إلى أن الملامسة المذكورة في الآية معناها الجماع دون اللمس بسائر البدن۔
سنن النسائي لأحمد النسائي (1/ 101)
ءن عائشة قالت إن كان رسول الله صلى الله عليه و سلم ليصلي وأني لمعترضة بين يديه اعتراض الجنازة حتى إذا أراد أن يوتر مسني برجله صحيح۔

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

 دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

١۳محرم  الحرام ١۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے