021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زکوة میں قرض کو منہا کرنا
80659زکوة کابیانسامان تجارت پر زکوۃ واجب ہونے کا بیان

سوال

کیا پورے واجب الادہ زکوٰۃ مال سے وہ قرضہ بھی نکالا جائے گا جو ہم نے اپنے استعمال کیلئے گاڑی قرضے پر لی تھی یا کچھ اور سامان؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرآپ پر دوسروں کا قرض ہے،تووہ نصاب سے منہا ہوگا،یعنی وہ قرض نکال کر پھر آپ کے نصاب کا حساب ہوگا۔البتہ وہ قرض جس کی ادائیگی فوری نہیں وہ زکاۃ سے مانع نہیں ہوتا،اس لئے پورے مال کے حساب سے زکاۃ اداء کی جائے گی ،البتہ جس مہینے زکاۃ اداء کرنی ہوتواس مہینے کی قسط منہاکی جاسکتی ہے ۔

حوالہ جات
رد المحتارعلی الدرالمختار" 6 / 460:
( وسببه ) أي سبب افتراضها ( ملك نصاب حولي ) نسبة للحول لحولانه عليه ( تام ) بالرفع صفة ملك ، خرج مال المكاتب . أقول : إنه خرج باشتراط الحرية على أن المطلق ينصرف للكامل ، ودخل ما ملك بسبب خبيث كمغصوب خلطه إذا كان له غيره منفصل عنه يوفي دينه ( فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد ) سواء كان لله كزكاة وخراج أو للعبد ، ولو كفالة أو مؤجلا ۔ قوله أو مؤجلا إلخ ) عزاه في المعراج إلى شرح الطحاوي ، وقال : وعن أبي حنيفة لا يمنع . وقال الصدرالشهيد : لا رواية فيه ، ولكل من المنع وعدمه وجه .زاد القهستاني عن الجواهر : والصحيح أنه غير مانع۔

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

27/ذی الحجہ1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے