021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مالِ میراث میں رہائشی گھر کا حکم
81063میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میرا نام محمد رضوان ہے۔ ہم آٹھ بھائی اور دو بہنیں ہیں۔والد صاحب کے انتقال کے کچھ عرصے بعد بڑے بھائی نے تمام جائیداد کی تفصیل لکھ کر دارالعلوم کورنگی سے فتوی سے لیا تھااور اپنا حصہ لے کر الگ ہوگئے تھے۔ان کے ساتھ ایک بھائی اور بھی شریک تھے جس کی تفصیل ساتھ منسلک ہے۔باقی دو بہنوں اور چھ بھائیوں کی ذمہ داری مجھ پر آئی۔ میں نے والد کے کاروبار کو آگے بڑھایا۔  میرے ساتھ میرا چھوٹا بھائی عثمان بھی شریک تھا۔پھر کچھ عرصے بعد ہم دونوں نے بھی علیحدگی کا فیصلہ کیا۔میں نے وہ دکان ختم کی اور بہن بھائیوں کو ان کا حصہ اسی تقسیم کے مطابق دے دیا جس پر دارالعلوم کا فتویٰ تھا۔ مالِ میراث میں والدین کا رہائشی گھر بھی شامل تھا جس کی قیمت میں نے تمام بہن بھائیوں کو ان کے حصہ  میں لگاکر دی۔تقسیم کے بعد میرے پاس کچھ نہیں بچا تھا۔میں نے بڑے بھائی سے کچھ رقم ادھار لے کر اور اپنا رہائشی گھر بیچ کر اپنا نیا کروبار شروع کیااور نئی دکان لی اور ایک گھر لیا۔ اللہ نے کاروبار میں برکت دی ۔ عثمان احمد  دوسرے بھائی کے ساتھ دکان میں کام کرنے لگے۔

سوال یہ ہے کہ میں اس رہائشی گھر کی قیمت سب بہن بھائیوں کو دے چکا ہوں، اب یہ گھر کس کی ملکیت شمار ہوگی؟ کیا یہ گھر میری اور عثمان احمد کی ملکیت ہوگی؟ کیونکہ اب کافی سال سے گھر ایسے ہی پڑا ہے۔ اب اس گھر کو فروخت کرنا ہو یا رہائش اختیار کرنی ہو تو ملکیت کس کی تصور کی جائے گی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

گھر کی قیمت کی ادائیگی اگر آپ محض اپنی کمائی سے کرچکے ہیں تو گھر صرف آپ کی ملکیت تصور ہوگی البتہ دوسرے ورثاء کی طرح عثمان کو بھی ان کا حصہ دینا پڑے گااور اگر آپ ادائیگی اپنے اور عثمان کی مشترکہ کمائی سے سے کرچکے ہیں تو پھر گھر میں  آپ اور عثمان دونوں کی ملکیت تصور کی جائیگی، رہائش اور فروخت میں آپ کے ساتھ عثمان بھی نصف کا حقدارہوگا۔

حوالہ جات
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (4/ 2)
وركنه الإيجاب والقبول؛ لأنهما يدلان على الرضا الذي تعلق به الحكم، وكذا ما كان في معناهما وشرطه أهلية المتعاقدين حتى لا ينعقد من غير أهل ومحله المال ولا ينبئ عنه شرعا وحكمه ثبوت الملك للمشتري في المبيع وللبائع في الثمن إذا كان باتا.
مجلة الأحكام العدلية (ص: 218)
المادة (1133) بما أنه لا يوجد فرق وتفاوت بين أفراد المثليات المتحدة الجنس فقسمتها , عدا أنها غير مضرة بأي شريك من الشركاء , يكون قد أخذ كل واحد منهم حقه وحصل على تمامية ملكه بها , فعليه لو كان مقدار من حنطة مشتركا بين اثنين فإذا قسم بينهما على حسب حصصهما فيكون كل واحد منهما استوفى حقه وأصبح مالكا للحنطة التي أصابت حصته. وكذا درهما من سبيكة الذهب , وكذا أقة من الفضة أو من النحاس أو سبيكة حديد , وكذا ثوبا من الجوخ من جنس واحد , وكذا ثوبا من البز , وكذا عددا من البيض هي من هذا القبيل أيضا.
مجلة الأحكام العدلية (ص: 215)
المادة (1116) القسمة من جهة إفراز ومن جهة مبادلة. مثلا إذا كانت كيلة حنطة مشتركة بين اثنين مناصفة فيكون لكل منهما النصف في كل حبة منها , فإذا قسمت جميعها إلى قسمين من قبيل قسمة الجمع وأعطي أحد أقسامها إلى واحد والثاني إلى الآخر يكون كل واحد منهما أفرز نصف حصته وبادل بالنصف الآخر شريكه بنصف حصته. كذلك إذا كانت عرصة مشتركة مناصفة بين اثنين فيكون لكل واحد منهما نصف حصة في كل جزء منها فإذا قسمت قسمين قسمة تفريق وأعطي كل واحد منهما قسمة يكون كل واحد منهما قد أفرز نصف حصته وبادل شريكه بالنصف الآخر بنصف حصته.

عنایت اللہ عثمانی

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

02/صفر المظفر/ 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عنایت اللہ عثمانی بن زرغن شاہ

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے