021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ادویات بلیک میں خریدنے بیچنے کا حکم
81185خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

ہمارے یہاں کوئٹہ میں بلیک پر چیزوں کی خریدوفروخت ہوتی ہے ۔ مثال کے طور پر ایک دوا پر پرائس ٹیگ 100 روپے کا ہے اور وہ 150 روپے کی بکتی ہے ۔ یہ پرائس ،گورنمنٹ اتھارٹی کی طرف سے متعین ہوتی ہیں ۔ تو کیا ایسی خرید و فروخت جائز ہے ؟

وضاحت:سائل نے بتایا کہ  ادویات کی قلت کی وجہ سے کبھی کبھی انہیں بھی حکومتی ریٹ سے اوپر ریٹ پر ادویات ملتی ہیں، جس کی وجہ سے آگے مہنگے داموں بیچنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حکومت عوام کی مصلحت اور ان کو نقصان سے بچانے کی خاطر کسی چیز کے ریٹ مقرر کردیتی ہے تو حکومت کے لیے اس کی گنجائش ہے۔ اس ریٹ کی پابندی شرعا لازم ہے اور بغیر کسی شرعی عذر کے مقرر کردہ ریٹ سے زائد پر بیچناحکومتی احکام کی خلاف ورزی کی وجہ سے گناہ ہے، البتہ زائد ریٹ پر فروخت کرنے کی وجہ سے حاصل ہونے والا نفع جائز ہے۔

سوال میں پوچھی گئی صورت کے مطابق اگر ادویات واقعتا مقرر کردہ قیمت سے مہنگی ملتی ہیں تو آ پ کے لیے کچھ نفع رکھ کر ان کو فروخت کرنا درست ہے۔

حوالہ جات
حاشية ابن عابدين (6/ 400)
قوله ( لا يحل للمشتري ) أي لا يحل له الشراء بما سعره الإمام لأن البائع في معنى المكره كما ذكره الزيلعي. أقول وفيه تأمل، لأنه مثل ما قالوا فيمن صادره السلطان بمال ولم يعين بيع ماله فصار يبيع أملاكه بنفسه ينفذ بيعه لأنه غير مكروه على البيع وهنا كذلك لأن له أن لا يبيع أصلا، ولذا قال في الهداية ومن باع منهم بما قدره الإمام صح لأنه غير مكره على البيع اه   لأن الإمام لم يأمر بالبيع وإنما أمره أن لا يزيد الثمن على كذا وفرق ما بينهما فليتأمل.
حاشية ابن عابدين (2/ 172)
قال في المعراج لأن طاعة الإمام فيما ليس بمعصية واجبة.
الأشباه والنظائر - حنفي (ص: 151)
أمر الإمام إنما ينفذ إذا وافق الشرع
تنبيه:إذا كان فعل الإمام مبنيا على المصلحة فيما يتعلق بالأمور العامة لم ينفذ أمره شرعا إلا إذا وافقه فإن خالفه لم ينفذ.
بحوث في قضايا فقهية معاصرة: (ص: 169، ط: دار القلم)
لا ينبغي مخالفة هذا السعر، إما لأن طاعة الإمام فيما ليس بمعصية واجب، وإما لأن كل من يسكن دولة فإنه يلتزم قولا أو عملا بأنه يتبع قوانينها، و حينئذ يجب عليه اتباع أحكامها، مادامت تلك القوانين لا تجبر على معصیة دينية.

عمر فاروق

دار الافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

۸/صفر الخیر/۱۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عمرفاروق بن فرقان احمد آفاق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے