81982 | نماز کا بیان | مسافر کی نماز کابیان |
سوال
میں مظفر گڑھ سے ہوں اور اوکاڑہ میں ملازمت کرتا ہوں۔دونوں شہروں کا فاصلہ تقریبا 270 کلومیٹر ہے۔ میں وہاں 14 دن رہتا ہوں اور پھر گھر آجاتا ہوں تو وہاں قصر پڑھوں گا یا پوری نماز پڑھوں گا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
وطن اصلی کے علاوہ کسی دوسری جگہ پر جب تک پندرہ دن مسلسل رہنے کی نیت نہ کی جائے اس وقت تک وہان قصر نماز پڑھی جاتی ہے۔ لہذا صورت مسؤلہ میں اگر آپ نے ایک بار بھی اوکاڑ ہ میں پندرہ دن قیام کی نیت نہیں کی تو آپ قصر نماز ہی پڑھیں گے۔البتہ اگر آپ ایک بار بھی پندرہ دن رہنے کی نیت کرلیں تو پھر یہ شہر آپ کا وطن اقامت بن جائے گا اور آپ کو مکمل نماز ادا کرنا ہوگی۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 125)
(فيقصر إن نوى) الإقامة (في أقل منه) أي في نصف شهر (أو) نوى (فيهلكن في غير صالح) أو كنحو جزيرة أو نوى فيه لكن (بموضعين مستقلين كمكة ومنى)
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1/ 103)
وطن أصلي: وهو وطن الإنسان في بلدته أو بلدة أخرى اتخذها دارا وتوطن بها مع أهله وولده، وليس من قصده الارتحال عنها بل التعيش بها.
ووطنالإقامة: وهو أن يقصد الإنسان أن يمكث في موضع صالح للإقامة خمسة عشر يوما أو أكثر.
ووطن السكنى: وهو أن يقصد الإنسان المقام في غير بلدته أقل من خمسة عشر يوما
عبدالقیوم
دارالافتاء جامعۃ الرشید
27/صفرالخیر/1445
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبدالقیوم بن عبداللطیف اشرفی | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |