021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تین معلق طلاقوں سے بچنے کی صورت
81343طلاق کے احکامطلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے دو چچا زمین کے معاملہ میں لڑ پڑے،اس کے بعد فیصلہ میں ایک سے دوسرے کو حق دلوایاگیا،تو جس سے دوسرے کا حق دلوایا گیا اس نے اگلے بھائی کو اُس کا حق دینے کے ساتھ یہ الفاظ کہے کہ"میں آئندہ اپنے اس بھائی سے کبھی بھی کلام نہیں کروں گا،اگر میں نے کلام کیا تو میری بیوی کو تین طلاق"۔ تو صلہ رحمی کو برقرار رکھنے،قطع تعلقی اور بیوی کو طلاق واقع ہونے سے بچنے کی کیا صورت ہوسکتی ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں جب ایک بھائی نے دوسرےکا حق دیتے ہوئے یہ الفاظ کہے کہ" میں آئندہ اپنے اس بھائی سے کبھی بھی کلام نہیں کروں گا،اگر میں نے کلام کیا تو میری بیوی کو تین طلاق " تو اس سے تین طلاقیں معلق ہوگئیں۔لہذا  اگر مذکورہ بھائی (جس نے دوسرے بھائی کے ساتھ کلام کرنے پر اپنی بیوی کی طلاق کو معلق کیا ہے) اُس دوسرے بھائی سے بات چیت کرے گا تو  اِس کی بیوی کو تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی جس کی وجہ سے وہ اپنے شوہر پر ہمیشہ کے  لیے حرام ہوجائے گی ۔

تین طلاقوں  سے بچنے کی صورت یہ ہے کہ مذکورہ شخص( جس نے  اپنی بیوی کی طلاق کو معلق کیا ہے)اپنی بیوی کو ایک طلاقِ بائن  دے  دے،یعنی اپنی بیوی کو کہہ دے کہ میں آپ کو ایک طلاقِ بائن دیتا ہوں۔اس طرح کہنے کے بعد جب عدتِ طلاق (تین ماہواری، یاحاملہ ہونے کی صورت میں وضع حمل ) ختم ہوجائے تو یہ اپنے بھائی کے ساتھ صلہ رحمی  قائم کرے،اس کے ساتھ بات چیت کرے،چوں کہ اس وقت اس کی بیوی اس کے نکاح میں نہیں ہوگی، اس لیے اس کی بیوی پر تین طلاقیں واقع نہیں ہوں گی اورشرط پوری ہوجائے گی، یوں تعلیق ختم ہوجائے گی، پھر اس کے بعد  دوبارہ   وہ اپنی بیوی کے ساتھ باہمی رضامندی سے نئے مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرلے ، اس کے بعد اگر مذکورہ شخص اپنے بھائی کے ساتھ رشتہ داری اور بات چیت برقرار رکھتا ہے تواس کی بیوی کو کوئی  طلاق واقع نہیں ہوگی۔تاہم تجدیدِ نکاح  کے بعد آئندہ کے لیے اس کے پاس صرف دو طلاقوں کا اختیار باقی رہے گا،یعنی اس کے بعد اگر وہ اپنی بیوی کو دو اورطلاقیں دے گا تو اس کی بیوی ہمیشہ کے لیے اس پر حرام ہوجائے گی۔

 واضح رہےکہ بھائی کے ساتھ بات چیت  کرنے پر بیوی کی طلاقوں کو معلق کرنا  اور یہ جذباتی اقدام بھی ایک واجب کام یعنی دوسرے کا حق ادا کرنے کے نتیجے میں کرنا قبیح اور شنیع عمل ہے۔بھائیوں سے قطع رحمی کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ ہے اور اس کا ارتکاب کرنے والے کو رحمت خداوندی سے دوری کی وعید سنادی گئی ہے۔ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں کئی مقامات پر صلہ رحمی کرنے اور قطع رحمی سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے ۔۔چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے :’’اور اللہ سے ڈرو جس کے واسطے سے تم ایک دوسرے سے سوال کرتے ہواور (ڈرو) قرابتوں (میں قطع رحمی )سے بیشک اللہ تم پر نگہبان ہے ‘‘(سورۃ النساء:1)۔  اسی طرح حدیث مبارکہ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’نہ قطع تعلقی کرو، نہ دشمنی کرو اور نہ بغض رکھو اور نہ ایک دوسرے سے حسد کرو۔ اللہ کے بندو! آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ اور کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ بول چال منقطع رکھے ‘‘(صحیح بخاری :6065 )۔لہذا مذکورہ حیلہ پر عمل کرتے ہوئے جتنی جلدی ممکن ہو اپنے بھائی سے قطع رحمی ختم کرے۔

                                                                                                                        واللہ سبحانہ و تعالی أعلم

حوالہ جات
(الفتاوى الهندية : ج :9 ، ص: 213)
"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا."
(الفتاوى الهندية : ج :51 / ص :92)
"إذا حلف بثلاث تطليقات أن لا يكلم فلانا فالسبيل أن يطلقها واحدة بائنة ،ويدعها حتى تنقضي عدتها ، ثم يكلم فلانا ، ثم يتزوجها ،كذا في السراجية ."
  (بدائع الصنائع :ج:۳،ص:۲۹۵،الناشر:دارإحیاء التراث العربی،بیروت،لبنان)
"فالحكم الأصلي لما دون الثلاث من الواحدة البائنة ، والثنتين البائنتين هو نقصان عدد الطلاق، وزوال الملك أيضا حتى لا يحل له وطؤها إلا بنكاح جديد،ولا يصح ظهاره ، وإيلاؤه ،ولا يجري اللعان بينهما ،ولا يجري التوارث،ولا يحرم حرمة غليظة حتى يجوز له نكاحها من غير أن تتزوج بزوج آخر ؛ لأن ما دون الثلاثة - وإن كان بائنا - فإنه يوجب زوال الملك لا زوال حل المحلية ."
(النساء:الآیة:1)
"وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا "(1)
(صحیح البخاری :باب: ما ينهى عن التحاسد والتدابر وقوله تعالى :" ومن شر حاسد إذا حسد"،رقم الحدیث :6065)
"عن الزهري قال: حدثني أنس بن مالك رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال :لا تباغضوا ،ولا تحاسدوا، ولا تدابروا، وكونوا عباد الله إخوانا، ولا يحل لمسلم أن يهجر أخاه فوق ثلاثة أيام."

    ابرار احمد صدیقی

 دارالافتا ء جامعۃالرشید کراچی

 ١ / ربیع الأول/ ١۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ابراراحمد بن بہاراحمد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے