021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوہ کے انتقال کے بعد اس کی پراپرٹی کس کے نام پر منتقل ہو گی؟
81373میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

بابوخان ایک عدد پراپرٹی گھر اور ایک عدد دکان کے مالک تھے اور مذکورہ پراپرٹیز با بوخان کو بذریعہ ڈائریکٹر سیٹلمنٹ سروے ملی تھی۔ اب با بوخان کا انتقال ہو گیا اور بابو خان نے اپنے وارثان میں ایک بیوہ ، ایک بھائی اور تین بہنیں چھوڑی ہیں، مرحوم با بوخان کی کوئی اولاد نہیں تھی۔ مرحوم با بوخان کے انتقال کے بعد مذکورہ پراپرٹیز با بوخان کے شرعی وارثان بیوہ، بہنوں اور بھائی کے نام منتقل ہو گئی ۔ اب مذکورہ پراپرٹیز کے مالک مرحوم بابو خان کی بیوہ کا بھی انتقال ہو گیا ہے، یہاں غور طلب امر یہ بھی ہے کہ مرحوم بابو خان کی بیوہ کی بابو خان سے دوسری شادی تھی اس سے پہلے بیوہ نے ایک شادی محمد مصطفی سے کی تھی جس سے بیوہ کے چار بچے تھے۔ اب اس امر پر فتویٰ درکار ہے کہ بابو خان کی بیوہ کے انتقال کے بعد با بوخان کی بیوہ کے نام پر پراپرٹی آئی تو اب بیوہ کے انتقال کے بعد بیوہ کا حصہ کس کے نام پر منتقل ہوگا؟  بیوہ کے پہلے شوہر کے بچوں کے نام یا بابو خان کے بہنوں اور بھائی کے نام پر ہوگا ۔جبکہ مرحوم بابو خان کی بہنوں اور بھائی کا انتقال مرحوم کی بیوہ کے انتقال سے پہلے ہو گیا تھا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شریعت نے جن رشتہ داروں کو وراثت میں حق دیا ہے ان میں خاوند کے رشتہ دار  مثلاً اس کے والدین اور بہن بھائی وغیرہ شامل نہیں ہیں، بلکہ رشتہٴ ازدواج کی وجہ سے صرف خاوند اور دیگر نسبی رشتہ داروں کو وراثت میں حق دار بنایا ہے، لہذا مرحومہ کے شوہر بابوخان کے بھائی اور بہنوں کا مرحومہ کی وراثت میں کوئی حصہ نہیں ہے، نیز سوال میں ذکر کی گئی تفصیل کے مطابق چونکہ بابو خان کے بہن بھائیوں کا انتقال بیوہ کے انتقال سے پہلے ہوا ہے اس لیے اگر بالفرض کسی اور نسبی تعلق کی وجہ سے ان کی مرحومہ سے رشتہ داری ثابت بھی ہو تو بھی زندگی میں انتقال ہوجانے کی وجہ سے یہ حضرات مرحومہ کے ترکہ میں سے کسی حصے کے حق دار نہیں ہیں۔

لہذا مرحومہ کی وراثت ان کی پہلے خاوند سے پیدا ہونے والی حقیقی اولاد اور ان کے دیگر نسبی رشتہ داروں کو ملے گا، جن کی تفصیل ذکر کرکے ہر وارث کا شرعی حصہ دارلافتاء سے دوبارہ معلوم کیا جا سکتا ہے۔

حوالہ جات
   صحيح البخاري (8/ 151) دار طوق النجاة:
وقال زيد: «ولد الأبناء بمنزلة الولد، إذا لم يكن دونهم ولد ذكرهم كذكرهم، وأنثاهم كأنثاهم، يرثون كما يرثون، ويحجبون كما يحجبون، ولا يرث ولد الابن مع الابن»
صحيح البخاري (8/ 151) دار طوق النجاة:
اس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ألحقوا الفرائض بأهلها، فما بقي فهو لأولى رجل ذكر»

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

2/ربیع الاول 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے