021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والد صاحب کو گھر میں تنہا چھوڑ کر دوسری جگہ منتقل ہونے کا حکم
81378جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

ہم پانچ بھائی ہیں، سب بھائی الگ الگ رہتے ہیں، میرے ساتھ والد صاحب بھی رہتے ہیں، گھر بہت چھوٹا ہے، ہمارے بچے بڑے ہیں، ہمیں ازدواجی تعلقات قائم کرنے میں بہت مشکل پیش آتی ہے، بہت دن گزر جاتے ہیں، والد صاحب کسی اور بھائی کے گھر بھی رہنے کو تیار نہیں ہیں، ان کو ہماری پریشانی کا علم بھی ہے، میں نے بھی سمجھانے کی کوشش کی، مگر وہ کہتے ہیں اگر آپ کو پریشانی ہے تو آپ لوگ یہاں سے کسی اور جگہ چلے جائیں، میں اکیلا رہ لوں گا، جبکہ والد صاحب خدمت کے بھی محتاج ہیں، سوال یہ ہے کہ اگر میں والد صاحب کو اس مکان میں تنہا چھوڑ کر اپنی رہائش علیحدہ گھر میں کر لوں تو میں اللہ کے ہاں گناہ گار تو نہیں ہوں گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکر کی گئی صورتِ حال کے مطابق آپ کے والد صاحب چونکہ خدمت کے محتاج ہیں اور والدین کی خدمت بہت بڑی سعادت کی چیز ہے، جس کے ثمرات آدمی کو دنیا اور آخرت دونوں جگہ حاصل ہوتے ہیں اور والد صاحب کی خدمت کو چھوڑنا بدنصیبی کی بات ہے، کیونکہ والدین بچپن میں جس طرح محنت ومشقت اور قربانی دے کر بچوں کو پالتے ہیں آدمی ساری زندگی ان کے اس احسان کا بدلہ نہیں دے سکتا۔ اس لیے اولاد کی شرعی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ والدین کی خدمت کو کبھی نہ چھوڑے، بلکہ اس کو اپنے لیے باعث سعادت سمجھ کر بہرصورت ان کی خدمت کرنے کی کوشش کرے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں آپ کو والد صاحب کو تنہا گھر میں چھوڑ کر دوسری جگہ منتقل نہیں ہونا چاہیے، جہاں تک ازدواجی تعلقات کی بات ہے تو اس مقصد کے لیے آپ کو مناسب تدبیر اختیار کرنی چاہیے، مثلا:

  1. کسی ڈاکٹر سے کہلوا کر ان کو  مناسب وقت تک چہل قدمی کا مشورہ دیں، کیونکہ چہل قدمی خصوصا صبح کے وقت تازہ ہوا میں ہر شخص کی صحت کے لیے بہت اچھی چیز ہے۔
  2. کبھی رشتہ داروں سے ملنے کے لیے بھیج دیں یا دیگر بھائی از خود والد صاحب کو وقتا فوقتاً اپنے ساتھ چند دن کے لیے لے جائیں۔
  3. ہفتہ وار یا وقتا فوقتاً کسی بزرگ کی مجلس یا شب جمعہ پر جانے کی ترغیب دیں اور ان کے ساتھ اپنے کسی بھائی اور بیٹے کو بھیج دیں۔

مذکورہ بالا  اوقات اور اس طرح کی  دیگر تدابیر اختیار کر کے آپ وظیفہٴ زوجیت ادا کر سکتے ہیں۔

 

حوالہ جات
۔۔۔

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

3/ربیع الاول 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے