021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قسطوں کی ادائیگی میں تاخیر کی وجہ سے سودا ختم کرنے کاحکم
81380خرید و فروخت کے احکام دین )معاوضہ جو کسی عقدکے نتیجے میں لازم ہوا(کی خرید و فروخت

سوال

فریق  اول محمد ندیم شیخ   ولد  شیخ محمد اسلم تکبیر  پراپرٹی سے  فریق دوم مسمیان سیف  الرحمن ولد خلیل الرحمن  ،مجیب  الرحمن ولد محمد  فاضل ،دارالامین  صاحب  نےء2012میں پلاٹ خریدا ،پانچ سال  کی قسطوں  پر  ہرماہ  کی 10 تاریخ  تک قسط جمع کروانی ضروری تھی ،اور  معاہدہ میں  لکھا ہوا  ہے جو شخص  مسلسل  تین قسطیں  شارٹ  کرے گا  ،اس کامعاہدہ ختم ہوجائےگا اوراداشدہ  قسطیں  ضبط ہوجائیں گی ،جبکہ  فریق دوم  نے گیارہ سالوں میں تقریبا  آدھی رقم ،قسطوں میں ٹوٹل رقم کے حساب سے  جمع کرائی ہے ، وہ  2017 کے بعدگزشتہ  6سالوں سے باوجود   کئی  بار یا دہا نی کے، قسط کی کوئی  رقم جمع نہیں  کروائی ،اب فریق اول  مالک زمین شیخ محمد   ندیم کہتے ہیں  کہ قسطوں میں جمع شدہ رقم واپس لے لو تمہارا معاہدہ ختم ہوگیا ہے ،جبکہ فریق دوم  سیف الرحمن وغیرہ  کہتے ہیں  کہ   بقایا ساری  قسطیں  یکمشت لے لو  اور   زمین ہمارے نام کردو،اب پوچھنا  یہ ہے کہ   کیا شیخ محمد ندیم   پر  5سال کی  بجائے 11سال بعد  بقایا  رقم  لیکر  زمین  خریدار  کے حوالے کرنا لازم  ہے یا  فریق دوم سیف الرحمن   جمع کردہ قسطیں  واپس لیکر  زمین چھوڑنے کا پابند  ہیں ؟ کیونکہ  اب موجودہ   اور  پہلے کے ریٹ میں  بہت  بڑا فرق ہے ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قسطوں  پر  بیع تین شرائط  کے ساتھ جائز ہے ، 1۔  مجلس  عقد   میں  فریقیں  کا کسی  ایک قیمت پر اتفاق  ہوجائے 2۔  رقم کی ادائیگی  کی مدت  متعین ہوجائے  3۔  قسطوں  کی ادائیگی میں تاخیر کی صورت  میں قیمت  بڑھانے کی شرط نہ  لگائی جائے۔

مسئو لہ  صورت میں سوال  کے ساتھ منسلک شرائط نامہ   مذکور ہے  کہ اگر خریدارو عدہ سے منحرف ہوجائے  تو بیعانہ   ضبط ہوجائےگا ،جبکہ  بیعانہ کی رقم ضبط کرنا حرام ہے ، اور دوسری شرط یہ مذکور ہے کہ  مسلسل   تین قسطیں ادا نہ کرنے کی صورت میں پلاٹ کی ملکیت ختم کردیجائےگی۔.

یہ دونوں شرائط  مفسد  عقد ہیں ، اگر واقعة  ان دونوں   شرائط کو قبول کرکے  پلاٹ  کی  خریداری کا  معاملہ  ہوا ہے ، جیسا منسلکہ شرائط نامہ مذکور ہے  ،تو   شرعا یہ معاملہ فاسد  ہے ، اس کا  حکم یہ ہے کہ  ثمن کا جتنا حصہ  وصول  کیا گیا  ہے   وہ  مشتری کو واپس کردیا جائے ، اور  معاملے  کو ختم  کردیاجائے ، البتہ باہمی  رضامندی  سے نئی قیمت کے ساتھ  دوبارہ  معاملہ کیاجائے  تو مناسب   ہوگا   تاکہ  مشتری  کے نقصانات کی تلافی ہوسکے ۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 84)
(و) لا (بيع بشرط) عطف على إلى النيروز يعني الأصل الجامع في فساد العقد بسبب شرط
 (لا يقتضيه العقد ولا يلائمه وفيه نفع لأحدهما أو) فيه نفع (المبيع) هو (من أهل الاستحقاق) للنفع بأن يكون آدميا،
قوله ولا بيع بشرط) شروع في الفساد الواقع في العقد بسبب الشرط «لنهيه - صلى الله عليه وسلم - عن بيع وشرط» ، لكن ليس كل شرط يفسد البيع نهر. وأشار بقوله بشرط إلى أنه لا بد من كونه مقارنا للعقد؛ لأن الشرط الفاسد لو التحق بعد العقد، قيل يلتحق عند أبي حنيفة، وقيل: لا وهو الأصح كما في جامع الفصولين لكن في الأصل أنه يلتحق عند أبي حنيفة وإن كان الإلحاق بعد الافتراق عن المجلس، وتمامه في البحر. قلت: هذه الرواية الأخرى عن أبي حنيفة وقد علمت تصحيح مقابلها، وهي قولهما ويؤيده ما قدمه المصنف تبعا للهداية وغيرها، من أنه لو باع مطلقا عن هذه الآجال ثم أجل الثمن إليها صح فإنه في حكم الشرط الفاسد كما أشرنا إليه هناك ثم ذكر في البحر أنه لو أخرجه مخرج الوعد لم يفسد. وصورته كما في الولوالجية قال اشتر حتى أبني الحوائط اهـ.
سنن أبي داود (3/ 296)
باب في العربان 3502 حدثنا عبد الله بن مسلمة
، قال : قرأت على مالك بن أنس أنه بلغه ، عن عمرو بن شعيب ، عن أبيه ، عن جده ، أنه قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع العربان ، قال مالك : وذلك فيما نرى ، والله أعلم أن يشترى الرجل العبد أو يتكارى الدابة ثم يقول : أعطيك دينارا على أنى إن تركت السلعة أو الكراء فما أعطيتك لك .

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

دارالافتاء جامعة الرشید    کراچی

۲ربیع  الاول ١۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے