021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میراث کا مسئلہ
81409میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

دو بھائی ہیں، مجیب اور محیب۔ محیب کا ایک بیٹا ہے جس کا نام عارف اللہ ہے۔ مجیب کے دو بیٹے ہیں ایک کا نام حاجت امان اور دوسرے کا نام میرامان۔ حاجت امان نے اپنا ترکہ محفوظ کرکے رکھا، لیکن اس کی کوئی نرینہ اولاد نہیں تھی۔ اس کے بھائی میر امان نے اپنی جائیداد زندگی میں فروخت کی تھی اور کوئی ترکہ نہیں چھوڑا تھا، اس کا بیٹا جس کا نام وزیررحمان ہے اپنے چچا حاجت امان کے تمام جائیداد کا وارث بن کر استعمال کررہاہے۔ سوال یہ ہے کہ عارف اللہ جو اوّل الذکر دو بھائیوں میں سے محیب کا بیٹا ہےاس کو حاجت امان کے میراث میں سے کچھ حصہ ملے گا کہ نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ میراث کے حقدار صرف نرینہ اولاد نہیں ہوتی، بلکہ زنانہ اولاد کا بھی میراث میں حصہ ہوتا ہے، لہٰذا اگر حاجت امان کی مؤنث اولاد ہے تو اس کی تفصیل بتاکر اس کا حصہ معلوم کیا جاسکتا ہے۔ اگر حاجت امان کی کوئی مؤنث اولاد بھی نہیں صرف ایک بھتیجا اور چچا زاد موجود ہے تو  بھتیجے کی موجودگی میں چچا اور اس کی اولاد محروم ہوتی ہیں، ان کو میراث میں کچھ نہیں ملتا، لہٰذا وزیررحمان جو بھتیجا ہے کی موجودگی میں چچا کے بیٹے عارف اللہ کو میراث میں کچھ نہیں ملے گا۔

حوالہ جات
{يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِنْ كَانَ لَهُ وَلَدٌ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ وَلَدٌ وَوَرِثَهُ أَبَوَاهُ فَلِأُمِّهِ الثُّلُثُ فَإِنْ كَانَ لَهُ إِخْوَةٌ فَلِأُمِّهِ السُّدُسُ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ لَا تَدْرُونَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعًا فَرِيضَةً مِنَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا } [النساء: 11]

عنایت اللہ عثمانی

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

21/ربیع الاول/ 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عنایت اللہ عثمانی بن زرغن شاہ

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے