021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بکریوں کے کاروبار میں شرکت کی ایک صورت کاحکم
81562شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

آپ سے عرض یہ ہے کہ    میں فہمیدہ  بیوہ عورت ہوں ، مجھ سے میرے  بیٹے ابوذر نے   4لاکھ روپے لیکر  مظفر شاہ کو بیو پاری کے کام میں  لگانے کو دئے ،تاکہ  کچھ منافع حاصل ہونے کی صورت میں    گھر کے اخراجات پورے کئے جاسکیں ، مظفر شاہ  بکریوں  کی خرید وفروخت  کا کام کرتاتھا  ۔تین سے چار  ماہ   تک  نفع کی کچھ رقم ملی  جو   10 سے 15 ہزار  تھی ، اس کے بعد انتہائی ضرورت کے تحت  ہم نے ایک لاکھ  واپس لئے تھے،اب بقایا   3لاکھ مانگے تو مظفر شاہ   نے دینے سے  انکار کردیا ،اور کہا کہ جس بندے کے ساتھ میں کاروبار کر رہا تھا    وہ بندہ   غائب ہوگیا ہے، اب میں آپ کو   آپ کی بقایا 3لاکھ واپس نہیں دے سکتا ،اس کے بعد  میں مجبوری کے  تحت   مظفر شاہ   کے بھائی مبارک  شاہ    کے   پاس گئی ، اور اپنی بقایا   رقم مانگی  تو اس نے کہا  ،کہ آپ کسی بھی مستند ادارے سے  اس  بات  کافتوی لے آئیں   ،آگر    فتوی آپ کے حق میں آتا ہے ، آپ کو   آ پ کا حق 3لاکھ روپے واپس کردونگا۔

عرض   یہ ہے کہ میں   ایک غریب مجبور عورت   ہوں   ،آیندہ ماہ   دوبچیوں شادی   ہے ، مجھے پیسوں کی اشد ضرورت   ہے ، لہذا آپ ہمارے سئلہ   کو حل فرمادیں ۔

وضاحت؛ مظفرشاہ بیوپاری کاکاروبار  کرتا ہے ،  باہر سے  مال مانگواتا ہے اور  فروخت کرتا ہے ،اس کے لئے    اور  لوگوں  سے پیسے  لیتا   ہے ،  مال  فروخت کرکے  لوگوں  کو  بھی  نفع میں سے دیتا   ہے، ہم نے  بھی اس  کو پیسے دئے ،  اور ہمیں    بھی تین چار  ماہ تک نفع  دیا   ،اب وہ  کہتا  ہے  جس   کو مال  کےلئے   پیسے دئے تھے، وہ غائب  ہوگیا ہے ، اس لئے  آپ  کا پیسہ  ھلاک  ہوگیا ۔  ہمارے  خیال  میں    مظفر شاہ،   اس  بندے سے رابطے میں   ہے  ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال کی تحریر  کے مطابق  یہ معاملہ  مضاربت  کا ہے ،اور مضاربت صحیح  ہونے  کی بنیادی  شرائط یہ ہیں 1۔  کہ  رقم مضارب کے حوالے  کردی جائے  2  ۔رب المال ﴿سرمایہ دینےوالے﴾ خود کاروبار کی عملی سرگرمیوں میں  شریک ہونے کی شرط  نہ لگائے3۔ حاصل  ہونے والے  نفع میں دونوں  کی  شرکت   فیصدی طریقہ پر ہونفع کی کوئی  خاص مقدار کسی کے لئے  مخصوص نہ ہو 4۔ اگر نقصان  ہوجائےتو دیکھا جائے  اس سے پہلے اس تجار  ت میں اگرکوئی  نفع  حاصل ہواہوتو  نقصان کی تلافی  اس سے کی جائے گی، اگر  ابھی نفع نہیں ہوا یا نفع سے تلافی  نہیں  ہو پارہی    تو  نقصان   رب المال یعنی  سرمایہ  فراہم  والے کے ذمہ  ہوگا۔

   اس تفصیل  کی روشنی میں ،  اگر مظفر شاہ   مال ھلاک  ہونے کا دعویدار ہے   اور  اپنے دعوی   کو شرعی گواہوں  کی گواہی سے ثابت  کرتا ہے ، کہ  دوسرا   بیوی  پاری  رقم  لیکر بھگاہوا  ہے ، اور  رقم کی وصولی  کی کوئی  صورت  ممکن نہیں  ہے ،اس  لئے کاروبار  میں نقصان  ہوگیا ہے ،  تو   ایسے میں دیکھا  جائے گا  کہ وہ شخص  کتنی  رقم لیکر   بھگا اور  اس سے  اس کاروبار  میں کتنا نقصان ہوا ،  پھر اس  نقصان  کی تلافی کی  صورت یہ ہوگی  کہ  اب تک  اس کاروبار  سے  جتنا   نفع  ہوا ، چاہے  وہ نفع  شرکاء میں  تقسیم  کیاجا چکا  ہو یا ابھی  تقسیم ہونا باقی  ہے  ،اس   مجموعہ  نفع سے  نقصان کی تلافی  ہوگی ،اگر  اس سے تلافی نہ ہوسکے ،  یعنی نقصان اب تک حاصل  شدہ  نفع سے  زیادہ  ہے ، تو  پھر پیسے لگا نے  والوں کوبقد ر سرمایہ  نقصان  برداشت  کرنا ہوگا ۔

  نوٹ؛ اگر  بیوپاری مظفر شاہ   نے  ایڈوانس  رقم آگے  دوسرے  بندے کو  دینے میں  غفلت اور تعدی  کی ہے  کہ اتنی  رقم عام طور پر  کسی کو ایڈوانس  نہیں دی جاتی اور اس نے دیدی   ہے اور گارنٹی   بھی نہیں  لی تو پھر  مظفر  شاہ اس نقصان کا تنہا ذمے دار ہوگا ۔

حوالہ جات
     الهداية في شرح بداية المبتدي (3/ 200)
قال: "المضاربة عقد على الشركة بمال من أحد الجانبين" ومراده الشركة في الربح وهو يستحق بالمال من أحد الجانبين "والعمل من الجانب الآخر" ولا مضاربة بدونها؛ ألا ترى أن الربح لو شرط كله لرب المال كان بضاعة، ولو شرط جميعه للمضارب كان قرضا.الی قولہ ۰۰۰قال: "ولا بد أن يكون المال مسلما إلى المضارب ولا يد لرب المال فيه" لأن المال أمانة في يده فلا بد من التسليم إليه، وهذا بخلاف الشركة لأن المال في المضاربة من أحد الجانبين والعمل من الجانب الآخر، فلا بد من أن يخلص المال للعامل ليتمكن من التصرف فيه.
الی قولہ ۰۰۰قال: "ومن شرطها أن يكون الربح بينهما مشاعا لا يستحق أحدهما دراهم مسماة" من الربح لأن شرط ذلك يقطع الشركة بينهما ولا بد منها كما في عقد الشركة.    

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

       دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

۹ ربیع  الثانی  ١۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے