021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کو "تو آزاد ہے۔” کہنے کا حکم
81542طلاق کے احکامالفاظ کنایہ سے طلاق کا بیان

سوال

دو مہینے پہلے کی بات ہے،میں اپنی بیوی سے فون پر بات کررہاتھا تو اس نےایک بات نہیں مانی تو میں نےناراض ہوکرکہہ دیا:"تو آزادہے۔"میرامطلب تھا کہ توبات ماننےاورپوری کرنےاور نا کرنےمیں آزادہے،خدا کی قسم! مجھے نہیں پتا تھا کہ اس لفظ سےطلاق ہوجاتی ہےاور نہ میری نیت تھی طلاق کی. اب مجھےطرح طرح کےخیال آتے ہیں کہ میں نے اس وقت بھی کہاتھااوراس وقت کہاتھا پھر میں نے ایک مفتی صاحب سے پوچھاتو مفتی صاحب نےمجھ سےپوچھا کتنی بار کہا تھا؟میں نے کہا مجھے نہیں پتا،مفتی صاحب نے کہا: آپ اپنی بیوی سےپوچھو،پھرمیں نے اپنی بیوی سے پوچھا تو اس نے کہا آپ نے ایسا کچھ بھی نہ پہلے کہا تھا اور نہ اب کہا ہےپھر اب مجھے شک ہے کہ میں نے کہا تھا یا نہیں؟ طرح طرح کے خیال آتے ہیں،زندگی اجیرن بن گئی ہے، بیوی میری بہت نیک ہے،بیوی کہتی ہے کہ خدا کی قسم! تم نے کچھ نہیں کہا ہے،اب میں بہت پریشان ہوں،پتا نہیں میں نے کہا تھا یا نہیں؟ اللہ میرے ایمان کی حفاظت کرے،دل میں مرنے کے اور خودکشی کا خیال آتا ہے،بہت پریشان ہوگیا ہوں،پھر خیال آتا ہے کہ ساری ٹینشن کو ختم کرنے کے لئے میں مان ہی لیتا ہوں کہ میں نے کہا ہے،مگر پھر لگتا ہے کہ اگر نہ کہا ہو تو؟میری سمجھ نہیں آتا کیا کروں؟ بیوی بہت زور دے کر کہ رہی ہے کہ آپ نے نہیں کہا ہے،اس کے کہنے سے میں شک میں اور مبتلا ہوں اور بہت پریشان ہوں اور یہ بھی خیال آتا ہے کہ اللہ میری بیوی مجھ پر حرام کیوں کریگا،جب کہ میری کوئی نیت ہی نہیں تھی اور نا ہے ہم دونوں میاں بیوی میں بہت محبت ہے نوٹ:زندگی سے بہت پریشان ہو گیا ہوں کچھ سمجھ نہیں آتا کہ کیا ہوا ہے؟ یہی لگا رہتا ہے کہ لگتا ہے میں نے کہہ دیا ہے،بہت ڈر لگتا ہے کہ اگر میں نے کہہ دیا ہو اور ہم ایسے ہی رہتے رہیں تو آخرت میں کیا ہوگا؟ اور نہیں کہا ہو تو طلاق مان کر کیا فائدہ؟ یہ ڈر لگا رہتا ہےکہ کہیں میں نے نکاح بچانے کے لئے آپ سے جھوٹا سوال تو نہیں کیا ہے؟ میری بیوی بہت یقین دلاتی ہے کہ آپ نے کچھ نہیں کہا ہے،مگر میں اب اپنی زندگی سے نا خوش ہوں،خیال آتا ہےکہ جب ایک انسان کی نیت ہی نہیں ہے طلاق کی تو اتنی سختی کیوں ہے دین میں؟ اللہ میری مددفرمائے اور ایمان پر خاتمہ فرمائے ۔آمین۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر آپ کے عرف میں  بیوی کولفظ آزاد کہناطلاق ہی کے لیے مستعمل ہے تو ایسی صورت میں لفظ آزاد کے استعمال کرنے پر طلاق رجعی واقع ہوچکی اگرچہ بولتے وقت طلاق کی نیت نہ ہو اور اگرعرف میں طلاق کے علاوہ بیوی کو دوسرے معنی میں بھی بولا جاتا ہو تو ایسی صورت میں بغیر نیت کے طلاق واقع نہیں ہوگی اور نیت نہ ہونے یا کسی دوسرے معنی کی نیت ہونے کی صورت میں جیساکہ آپ نے لکھا طلاق نہیں ہوگی۔ باقی آپ نے یہ لفظ بولا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ آپ خود ہی کرسکتے ہیں،البتہ اگر آپ کو بولنے میں شک ہے اور بیوی کی بات پر دل سے یقین ہو تو آپ کے لیے بیوی کی بات پر اعتماد کرنا درست ہے،لیکن اگراعتماد نہ ہوسکے تو پریشانی کی کوئی بات اس لیے نہیں کہ طلاق رجعی اگر ہوئی بھی ہو تو آپ کے بیوی کے ساتھ رہنے سے رجوع ہوگیا اور بیوی حسب سابق آپ کی بیوی ہے، اس لیے آپ وساوس میں نہ پڑیں ، پھر بھی اگر آپ کی اپنی شک کی کیفیت ختم نہ ہو تو اس شک کو ختم کرنے کے لیے تجدید نکاح کرلیں یعنی میاں بیوی دو گواہوں کے سامنے اس طرح ایجاب وقبول کرلیں کہ شوہر کہے کہ میں نے اتنے مہر پر تم سے نکاح کیا اور عورت کہے کہ میں نے قبول کیا۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۸ربیع الثانی۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے