021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بلا عذر طواف کی دو رکعت ادا کیے بغیر دوسرا طواف کرنا
81552حج کے احکام ومسائلحج کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

اگر ایک سے زائد طواف اکٹھے کرلیے جائیں،بعد میں اکٹھے ہر طواف کی دو رکعت واجب علیحدہ علیحدہ ادا کرلے تو کیا یہ صورت جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بغیر کسی عذر کے ایسا کرنا مکروہ ہے،البتہ اگر عذر ہو مثلاً مکروہ وقت ہو تو  سوال میں ذکر کی گئ صورت پر عمل کیا جائے گا،مثلاً فجر کے بعد کئی طواف اکٹھے کرلےاورپھرمکروہ وقت ختم ہونے کے بعد ہر طواف کی دو دو رکعت واجب اکٹھی ادا کرلے۔

حوالہ جات
ويكره تأخيرها عن الطواف إلا في وقت مكروه أي؛ لأن الموالاة سنة، ولو طاف بعد العصر يصلي المغرب ثم ركعتي الطواف ثم سنة المغرب ولا تصلى إلا في وقت مباح.(البحرالرائق، باب الاحرام :الاغتسال ودخول الحمام للمحرم،ج:2،ص:356)
(قال)، ويكره أن يجمع بين أسبوعين من الطواف قبل أن يصلي في قول أبي حنيفة ومحمد رحمها الله تعالى.(المبسوط للسرخسي، باب الطواف:الطواف قبل طلوع الشمس،ج:4،ص:47)

محمد حمزہ سلیمان

دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی

       ۰۷.ربیع الثانی۱۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے